معاشرت
>>
نکاح
سوال نمبر: 41907
عنوان: بیوی کو گھر پر چھوڑنے کا صحیح نہیں
سوال: ہم گھر میں چار بھائی ہیں، میں دوسرے نمبر پر ہوں اور گھر سے قریب ۸۰۰ کلومیٹر دور نوکری کرتا ہوں میری اور میرے بڑے بھائی کی شادی قریب ڈھائی سال پہلے ہوئی ہے، اب چونکہ میں باھر نوکری کرتا ہوں تو میں اپنی بیوی کو شادی کے ۶ مہینے بعد ہی اپنے پاس لے آیا اور اب ہم دونو ساتھ ہی رہتے ہیں لیکن میری اممی کو اس بات سے اعتراض ہے انکا کہنا ہے کہ میں اکیلے ہی رہوں اور میری بیوی گھر پر رہے لیکن میں اپنی بیوی کے بغیر نہیں رہ پاتا کیوں کہ مجھے اکیلے بلکل اچھا نہیں لگتا اور دل گھبراتا ہے اس بات کو لیکر میری اممی سے بہت بار بحث بھی ہوئی ہے ۔ میں گھر پر اممی کے لئے خرچ بھیجتا رہتا ہوں اور میرے باقی تین بھائی گھر پر ہی رہتے ہیں اور بڑی بھابھی بھی گھر پر ہی رہتی ہیں۔ میری آ پ سے درخواست ہے کہ آپ حدیث اور قران کی روشنی میں بتائیں کہ کہیں میں اممی کے ساتھ غلط تو نہیں کر رہا ہوں۔
جواب نمبر: 4190701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1873-1443/B=11/1433
جب آپ کی والدہ محترمہ کی خدمت کرنے کے لیے آپ کے بھائی اور ان کی بیویاں گھر پر رہتی ہیں تو والدہ کا یہ اصرار بیوی کو گھر پر چھوڑنے کا صحیح نہیں۔ شادی آدمی اسی لیے کرتا ہے کہ بیوی کے حقوق کو ادا کرتا رہے، اور اپنی خواہشات کے تقاضے بھی پورے ہوتے رہیں۔ ارو مالی خدمت آپ کرتے رہتے ہیں، آپ اپنے خاندان کے کسی آدمی کو بیچ میں ڈالیں یا اپنے بھائیوں کو بیچ میں ڈالیں کہ وہ آپ کی والدہ کو سمجھاکر راضی کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند