• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 41560

    عنوان: منہ بولی بہن بنانے سے احكام میں تبدیلی نہیں ھوتی۔

    سوال: میں اکیس سالہ لڑکا ہوں اور لڑکیوں کو قرآن تجوید کے ساتھ پڑھاتاہوں اور بیان بھی کرتاہوں، میں نے ٹی وی دیکھنا اور میوزک سننا چھوڑدیا ہے اور سچے دل سے توبہ کرلی ہے اور سب کو بہن مانتاہوں اور وہ ہمیں استاذ اور بھائی مانتی ہیں، لیکن ایک لڑکی مجھ کو بھائی مانتی تھی ، وہ کہتی ہے کہ مجھ سے شادی کر، لیکن میں نے منع کیا اور اس سے کہا کہ تم میری بہن ہو، مگر وہ نہیں مانتی ، اور اب میں اس سے شادی کرنا چاہتاہوں تو بتائیں کہ میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 41560

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1587-1085/H=10/1433 میوزک سننا چھوڑدیا یہ تو بہت اچھا کیا، مگر آپ بھی نوجوان ہیں اور جوان لڑکیوں کو فرضی بہن بناکر پڑھا رہے ہیں، یہ صورت بھی واجب الاصلاح ہے کسی لڑکی کا کسی اجنبی لڑکے کو بھائی اور لڑکے کا اجنبیہ لڑکی کو بہن مان لینا، اس کی وجہ سے بھائی بہن کا رشتہ ہوکر ایک دوسرے سے بے پردگی بے حجابی بے تکلفی آمنے سامنے بیٹھ کر بے پردہ پڑھنے پڑھانے کی شرعاً اجازت نہیں ہوتی، الغرض حقیقی بھائی بہن کے مثل احکام لاگو نہیں ہوتے۔ (۲) پہلے تو آپ بہن ہونے کا حوالہ دے کر نکاح کرنے کو منع کررہے تھے مگر اب خود آپ بھی نکاح کرنے پر آمادہ ہیں اور وہ تو آپ سے پہلے ہی درخواست کرچکی بلکہ شادی کرنے کا حکم دیدیا، محض بہن مان لینے کی وجہ سے نکاح تو حرام نہ ہوا، باقی نکاح میں بہت سی مصلحتیں ملحوظ ہوتی ہیں، ان سب پر غور وخوض کرنے کے لیے اپنے والدین اَعزَّہ اور ہمدردوں سے مشورہ کرلیں اور اس کے بعد کو ئی عملی قدم اٹھائیں تاکہ دونوں طرف سے مصالحِ نکاح کا پوری طرح تحفظ رہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند