Q. میں ایک بہت ہی اہم مسئلہ کے بارے میں سوال کرنا چاہتاہوں۔ دراصل میں پاکستان کا رہنے والا ہوں اور گزشتہ تین سال سے عرب امارات میں رہتا ہوں اور یہیں کام کرتاہوں۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ دیوبند (اہل سنت) اور دوسرے ائمہ اربعہ کی مثال و نمونہ ?مسیار?کے بارے میں کیا ہے، جو کہ ایک طرح کی عارضی شاد ی ہوتی ہے؟ کیا موجودہ وقت میں یہ جائز ہے؟ اس کی کیا ذمہ داریاں اور شرطیں کیا ہیں؟ کیا کوئی شادی شدہ شخص یا عورت اس کو کرسکتی ہے؟ اگر یہ حرام ہے تو پھر شادی شدہ مردکے لیے دوسرا راستہ کیا ہے؟ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ان دنوں ایک بیوی سے زیادہ رکھنا بہت مشکل ہے مالی اور معاشرتی مسائل کی وجہ سے لیکن اگر جنسی خواہش کی تکمیل نہیں ہوپاتی ہے ایک بیوی سے یا مرد اپنی جنسی زندگی سے بھرپور لطف اندوز نہیں ہوپارہا ہے اور پاگل ہوا جارہا ہے تو کیا کوئی دوسرا راستہ ہے؟
جس طرح سے اسلامک بینکنگ کی مثال ہے:مفتی تقی عثمانی صاحب، دارالعلوم کراچی، پاکستان، کا یہ کہنا ہے کہ اسلامک بینکنگ سود پر مبنی بینکنگ کا ایک متبادل ہے لیکن اگر آپ تقوی رکھتے ہیں اور آپ اس سے بچ سکتے ہیں تو یہ زیادہ بہتر ہے ۔لیکن اگرآپ نہیں بچ سکتے ہیں تواس صورت میں اسلامی بینکنگ پر عمل کریں جو کہ سود پر .....