• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 40734

    عنوان: بیوی سے ہاتھ دھو بیٹھنا بھی بعض دفعہ دنیا وآخرت کی پریشانیوں کا موجب بن جاتا ہے

    سوال: پانچ سال بعد میری شادی ہوئی تھی، والدین کی مرضی سے ۔ میں نے اپنے والدین ، بھائیوں ، بہنوں ، اور بیوی بچوں کے درمیان اچھابرتاؤ کرنے کی بھر کوشش کی اور سب کا احترام کیامگر شادی کے ایک سال بعد سے ہی میرے بھائیوں ، بہنوں اور میری بیوی کے درمیان کچھ جھگڑا ہوا، لیکن میں والدین کی اچھی تربیت کرنے کی وجہ سے ان باتوں کو نظر انداز کرتارہا اور اللہ پر یقین کیا کہ سب ٹھیک ہوجائے گا۔ مگر چھ مہینے پہلے میری بیوی کو بہت زیادہ ٹینشن ہوگیاکچھ معاملے کی وجہ سے(تو میں نے اس سے کہا کہ تین مہینے کے اندر اگر مجھے سرکاری نوکری مل جاتی ہے تو ہم الگ رہیں گے، ابھی تک نوکری نہیں ملی ہے ، میری بیوی میری بات سن نہیں رہی ہے اور نہ ہی میرے والدین کی بات سن رہی ہے، اس نے اسی وقت گھر سے جانے کے لیے کہا ، تو ہم نے اس کے والدین کو بلایا اور کار منگواکر اس کو اس کے گھر بھیج دیا۔ چھ مہینے کے بعد بھی وہ میری اور میرے والدین کی بات سننے کے لئے راضی نہیں ہے، وہ الگ ہونا چاہتی ہے۔ اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں والدین کے ساتھ رہوں گا چونکہ میرے والدین نے ہمیشہ میری حمایت کی ہے اور اب بھی کہتے ہیں کہ خلع کے بارے میں مت سوچو۔ میں والدین کو کھوکر یا تکلیف دے کر جنت سے محروم ہونا نہیں چاہتاہوں۔ براہ کرم، اس بارے میں مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 40734

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1184-768/H=9/1433 یہ تو جذبہ بہت مبارک ہے کہ والدین کو کھوکر، یا تکلیف دے کر جنت سے محروم ہونا نہیں چاہتے بلکہ عین مطابق حکم شرع ہے، البتہ بیوی سے ہاتھ دھو بیٹھنا بھی بعض دفعہ دنیا وآخرت کی پریشانیوں کا موجب بن جاتا ہے، بہتر یہ ہے کہ درمیان کی راہ اختیار کرلیں، یعنی بیوی کے الگ رہنے کی فرمائش کو تسلیم کرلیں، اور فی الحال اگر انتظام سے مجبوری ہو تو اس کو جلد سے جلد علیحدہ انتظام کرلینے پر مطمئن کرلیں، اور ماں باپ بھائی بہنوں کی خدمت میں مزید اضافہ کرلیں تو امید ہے کہ ان شاء اللہ دونوں کام انجام بخیر ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند