• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 40453

    عنوان: آپس میں نكاح كرلینا زنا كا كفارہ نہیں بلكہ صدق دل سے توبہ واستغفار ضروری ہے۔

    سوال: غیر شادی شدہ لڑکا اور لڑکی چند سال قبل باہمی رضا مندی سے زنا کے مرتکب ہوئے، اب انکو اپنے گناہ کا احساس ہوا ہے اور وہ آپس میں نکاح کر کے اس گناہ کا کفّارہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن لڑکی کے والدین حقیقت سے باخبر ہونے کے باوجود اس نکاح کے لئے رضا مند نہیں اور لڑکی کو دوسری جگہ نکاح کیلئے مجبور کر رہے ہیں۔ سوال- کیا لڑکی کے والدین کا یہ عمل درست ہے؟ کیا لڑکی اپنے والدین کی اجازت کے بغیر یہ نکاح کر سکتی ہے؟

    جواب نمبر: 40453

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1237-773/L=9/1433 زنا کا کفارہ آپس میں نکاح کرنا نہیں ہے بلکہ زنا کا کفارہ صدق دل سے توبہ واستغفار کرنا ہے، جہاں تک اسی لڑکی سے شادی کا مسئلہ ہے تو اگر لڑکی کے والدین کی مرضی اس لڑکے سا شادی کرنے کی نہیں ہے تو لڑکی کو بذاتِ خود شادی پر اقدام نہیں کرنا چاہیے، شرعاً یہ پسندیدہ طریقہ نہیں ہے۔ شادی میں لڑکی کو اپنے والدین کی اطاعت کرنی چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند