معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 40439
جواب نمبر: 40439
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 661-645/N=9/1433 کفائت (نسب وغیرہ میں برابر ی) کا اعتبار صرف لڑکے کی طرف سے ہوتا ہے نہ کہ لڑکی کی طرف سے یعنی: لڑکا لڑکی سے نیچی برادی کا نہ ہو، لڑکی اگر لڑکے سے نیچی برادری کی ہو تو از روئے شرع اس میں کچھ حرج نہیں: قال في الدر امع الرد: کتاب النکاح باب الکفاء ة : ۴/۲۰۶، ۲۰۷، ط: زکریا دیوبند): الکفاء ة معتبرة في ابتداء النکاح للزومہ أو لصحتہ من جانبہ أي: الرجل لأن الشریفة تأبی أن تکون فراشا للدنيء ولذا لا تعتبر من جانبہا لأن الزوج مستفرش فلا تغیظہ دناء ة الفراش وہذا عند الکل في الصحیح کما في الخبازیة إھ اس لیے آپ کا نکاح پٹھان خاندان کی لڑکی سے بلاشبہ درست ہے، لیکن اکر آپ کے والدین برداری مختلف ہونے کی وجہ سے پٹھان خاندان کی لڑکی سے آپ کی شادی کے لیے تیار نہیں ہورہے ہیں تو آپ ان کی بات مانیں اور اس شادی پر والدین سے ضد نہ کریں، ان شاء اللہ اسی میں آپ کے لیے خیر اور بھلائی ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند