معاشرت
>>
نکاح
سوال نمبر: 39161
عنوان: نکاح اور خلا کے احکامات احادیث اور قران کی روشنی میں
سوال: آپ مجھے نکاح اور خلع کی تفصیل فراہم کردیں کہ احادیث اور قران میں نکاح اور خلع کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور مہربانی کر کہ یہ بھی بتلا دیجئے کہ خلع اگر گھر والوں کے دباؤ میں آکر لڑکی لیتی ہے یا لڑکا گھر والوں کے دباؤ میں آکر لڑکی کو خلع دیتا ہے تو اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟ کیا اس طر ح سے یعنی کہ زبردستی کر کے میاں بیوی کو الگ کرنا درست ہے ؟ یا اگر لڑکی شوہر کے بے گناہ ہونے کہ باوجود بذریعہ کورٹ جبراً خلع لیتی ہے تو اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ جزاک اللہ
جواب نمبر: 3916101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1148-1006/B=7/1433
نکاح گو ظاہر ہے دو گواہوں کے سامنے ایجاب وقبول ہوجائے تو صحیح ہوجاتا ہے، البتہ خلع تو میاں بیوی دونوں کی رضامندی سے ہوتا ہے، مثلاً میاں بیوی میں نبھاوٴ مشکل ہوگیا ہے تو بیوی اپنے شوہر سے درخواست کرتی ہے کہ تم میرے مہر کے عوض میں مجھے طلاق دیدو، شوہر اس کو منظور کرے اور اسے طلاق دیدے تو اس طرح دونوں کی رضامندی سے خلع ہوتا ہے۔ یک طرفہ خلع صحیح نہیں ہوتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند