• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 38148

    عنوان: شادی سے پہلے بہنوئی سے تعلقات

    سوال: اگر کسی لڑکی کی شادی سے پہلے اپنے بہنوئی سے ناجائز تعلقات ہو جائے پھر بعد میں اس لڑکی کی شادی ہو جائے اور ایک بچہ بھی ہو جائے پھر اس کا شوہر اس پر شک کرتے ہوئے اسے معاف کر دینیز یہ کہ اسے شادی کے پہلے دن سے ہی اس کو بتانے پر مجبور کرتا رہے لیکن وہ لڑکی ایک سال بعد روزے کی حالت میں مجبور کرنے پر اور یہ واسطہ دینے پر کہ روزے کی حالت میں جھوٹ نہیں بولا جا سکتا قبول کر لیتی ہے اور کہتی ہے کہ آپ کسی کو نہ بتائیں، غلطی میری تھی۔ اب کبھی ایسا نہیں ہوگا ، وہ پہلے کی نادان تھی، تو کیا اب اس کا شوہر اس لڑکی کو رکھ سکتا ہے؟ اور پہلے جیسے تعلقات رکھے جا سکتے ہیں ؟اس لڑکی اور اس کے بہن اور بہنوئی کے ساتھ میل جول رکھا جا سکتا ہے ؟ برائے مہربانی اسلام کی روشنی میں ان سوالات کا جواب دے کر مدد کریں، آپ علم والے ہیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر سے نوازے .(آمین)

    جواب نمبر: 38148

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 645-571/B=5/1433 جب بیوی اپنی نادانی کا اعتراف کرکے اس پر نادم وشرمندہ ہے اور آئندہ ایسا نہ ہونے کا عہد کرتی ہے اور آپ اسے معاف کرچکے ہیں تو شوہر اسے اپنی زوجیت میں رکھ سکتا ہے اور پہلے جیسے تعلقات رکھ سکتے ہیں۔ آپ کو اس پر اجر وثواب ملے گا۔ البتہ بیوی پر یہ پابندی لگادیں کہ وہ اپنی بہن بہنوئی کے یہاں نہ جائے۔ آپ بھی اپنے ہم زلف سے زیادہ میل جول نہ رکھیں۔ بس صرف علیک سلیک کا تعلق ہو۔ اپنے گھر بھی انھیں آنے کا موقع نہ دیں، اپنی بیوی کی عفت وعصمت کا ہمیشہ آئندہ خیال رکھیں اور بیوی کو بھی اس کی تاکید کرتے رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند