• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 38035

    عنوان: بیوی کے لیے علیحدہ رہائش کا انتظام کرنا شوہر کے ذمہ ہے

    سوال: فتوی 36486/ کا جواب دیا مگر ابھی مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔ میں چار مرتبہ فرحین کے گھر گیاصلح کرنے اور دو مہینے پہلے اپنے دوستوں کو بھیجا تھا صلح کرنے ، لیکن وہ ایک ہی ضد میں ہے ۔ میں اپنے شوہر کے ساتھ گلف (خلیج ) میں آسکتی ہوں، اپنے سسرال میں نہیں رہوں گی، شوہر کے ساتھ سسرال میں نہیں رہ سکتی، شوہر اگر گلف میں رہے یا کدھر بھی رہے ، فرحین کو کوئی مشکل نہیں، جب تک فرحین کو الگ مکان لے کر نہیں دیتے اس وقت تک اپنی بڑی خالہ کے ساتھ ہی رہے گی۔ جو میرے بس میں نہیں ہے۔ میں کب تک صبر کرتارہوں؟ بڑے لڑکے کو دیکھے ہوئے سات مہینے ہوگئے ہیں، اور ایک مارچ کو دوسری ڈلیوری ہوئی تھی۔ ڈلیوری کی خبر تک دینا نہیں چاہتی ۔ مجھ پر بہت ظلم ہورہا ہے۔ میں بچو ں کی خاطر فرحین کو گلف بلانا چاہتاتھا، لیکن وہ کسی بھی بات تیار نہیں ہے۔ ہر کوشش ناکام ہوگئی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا میں طلاق دے سکتاہوں؟مجھے میرے بچوں سے ملنے کے لیے فرحین کی اجازت ضرور ی ہے؟ بڑا لڑکا جو دوسال کا ہے اسے اپنے پاس رکھ سکتاہوں؟مجھے زندگی گذارنے کے لیے سہارا چاہئے۔ براہ کرم، مشورہ دیں۔

    جواب نمبر: 38035

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 751-67/D=5/1433 بیوی کے لیے علیحدہ رہائش کا انتظام کرنا شوہر کے ذمہ ہے، لہٰذا والدین کے ساتھ رہنے پر اسے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ جب وہ گلف جانے کے لیے تیار ہے اور آپ بلانا بھی چاہتے ہیں تو رکاوٹ کیا ہے؟ (۲) طلاق کا اقدام کرنے سے حتی الامکان احتراز کیا جائے اور ایک دوسرے کے حقوق پہچاننے اور اسے ادا کرنے کی کوشش کی جائے، آخری درجہ میں اگر طلاق دینا ناگزیر ہوجائے تو خود بھی عواقب اور نتائج پر غور کرلیا جائے اور کسی ہمدرد سے مشورہ کرلیا جائے، نیز کسی مسلمان وکیل سے بھی رائے لے لی جائے تاکہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ہاں یہ یاد رکھیں کہ تین طلاق ہرگز نہ دیں صرف ایک طلاق بائنہ دیں اس سے بھی مکمل طور پر نکاح ختم ہوجاتا ہے، طلاق کے بعد بچوں سے ملنے اور انہیں دیکھنے کی اجازت دونوں کو ہوگی، البتہ پرورش کا حق ماں کو ہوگا لڑکی کی پرورش نو (۹) سال تک اور لڑکے کی سات (۷) سال کی عمر تک ماں کرے گی، خرچ باپ کے ذمہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند