• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 36785

    عنوان: شوھر طلاق دینا چاہتے ہیں

    سوال: تھوڑا سا اپنے بارے میں بتا کر پھر مسلہ پوچھنا ہے۔ میں نے پاکستان سے بزنس میں ماسٹرس کیا ہوا ہے اور ۲ سال ملازمت بھی کی ہے۔ پھر شادی ہو گئی ۔ میرے شوہر ماشاللہ ۵ وقت کے نمازی آدمی ہیں ۔ درس میں جانا قرآن پڑھنا میرا معمول ہے۔ ماشاللہ ۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ میں ایک آزاد خیال سی لڑکی تھی ، د،ین سے بھی دور تھی، اس کی وجہ سے بہت سے لڑکوں سے بات بھی کرتی تھی۔ایک لڑکا ایک مجھے پسند کرتا تھا ، اس نے مجھ سے ایک بار ای میل ذریعہ بات چیت کی تھی۔ وہ میرے میل بوکس رہ گئے ۔ شادی کے ۳ سال بات ایک دن میرے شوہر نے میرے ای میلس پڑھے ،اور اس نے وہ بھی پڑھ لیا تب سے میری زندگی عذاب کی ہوئی ہے۔ میں شرمندہ ہوں کہ میں نے اس سے بات کی لیکن اب کیا کروں؟ شوہر سے کہتی ہوں یہ آپ کا نہیں میرا اور اللہ کا معاملہ ہے ۔ آپ اپنے حقوق کا سوال کر سکتے ہیں ، لیکن وہ مجھے طلاق دینے پر بضد ہیں ۔ مولانا صاحب آپ بتائیں میں نے جو بھی گناہ کیا، اس پر اللہ سے سچے دل سے مافی مانگ لی اور پھر نہ کرنے کا وعدہ کر لیا لیکن میرے شوہر کسی طرح نہیں سنتے۔ اس سے بات میں نے منگنی سے پہلے کی تھی ۳ سال منگنی اور ۹ سال شادی ، کیا کافی نہیں ہے ؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 36785

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 310=204-3/1433 آپ نے صدق دل سے سچی پکی توبہ کرلی اور حسن معاشرت کے ساتھ گذر بسر کے لیے اپنے شوہر کو اطمینان دلادیا اور دلارہی ہیں تو ایسی صورت میں شوہر صاحب کو معذرت قبول کرکے حسن معاشرت سے گذر بسر کے لیے آمادہ ہوجانا چاہیے، اب طلاق پر بضد ہونا ہرگز مناسب نہیں، آپ دونوں بہشتی زیور کو مطالعہ میں رکھیں تو اس سے ان شاء اللہ بہت فائدہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند