• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 3670

    عنوان:

    ہمارے معاشرہ میں یہ رواج ہوگیاہے کہ جب کوئی کمانا شروع کرتاہے تب اس کی شادی ہوتی ہے اوراسطرح سے 35-30/سال کی عمر میں اس کی شادی ہوتی ہے۔ میں جاننا چاہوں گا کہ شادی کرنے کی اصل عمر کیاہے؟ اگر بیٹا مشت زنی وغیرہ میں ملوث ہوجائے توکیا اس کے والدین اس کے اس گناہ کے ذمہ دارہوں گے؟ جب کہ فیملی آسودہ حال ہو۔

    سوال:

    ہمارے معاشرہ میں یہ رواج ہوگیاہے کہ جب کوئی کمانا شروع کرتاہے تب اس کی شادی ہوتی ہے اوراسطرح سے 35-30/سال کی عمر میں اس کی شادی ہوتی ہے۔ میں جاننا چاہوں گا کہ شادی کرنے کی اصل عمر کیاہے؟ اگر بیٹا مشت زنی وغیرہ میں ملوث ہوجائے توکیا اس کے والدین اس کے اس گناہ کے ذمہ دارہوں گے؟ جب کہ فیملی آسودہ حال ہو۔

    جواب نمبر: 3670

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 325/ ل= 6/ تل

     

    (۱) لڑکا جب اس عمر کو پہنچ جائے کہ اس کے اندر جماع کی طاقت ہو نیز عورت کے نفقہ سکنی کا انتظام کرسکتا ہو، تو حدیث شریف میں ہے کہ ایسے شخص کو نکاح کرلینا چاہیے۔

    (۲) اگر لڑکا بالغ ہے اور بغیر کسی عذر کے والدین لڑکے کی شادی نہیں کرتے اور لڑکا گناہ میں ملوث ہوتا ہے تو اس کا گناہ والدین پر ہوگا: عن أبي سعید وابن عباس قالا قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من ولد لہ ولد فلیحسن اسمہ وأدّبہ فإذا بلغ فلیزوجہ فإن بلغ ولم یزوجہ فأصاب إثما فإنما إثمہ علی أبیہ (مشکاة، ج۲ ص۲۷۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند