• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 36225

    عنوان: دوسرا نکاح

    سوال: میری شادی ہو چکی ہے، تین بچے ہیں پچھلی زندگی کافی خرافات میں گزری ، الحمدللہ حج سے واپسی کے بعد نماز کی پابندی، روزے کی پابندی ،مختصر یہ کہ تمام امور پابندی سے ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں دعا کیجئے، اللہ آسان فرما ئے، لیکن دل کبھی کبھی خرافات کی طرف مائل ہو تا ہے، ایسا لگتا ہے کی بہک نہ جاؤ ں، اس حالت میں کیا دوسرا نکاح کرسکتاہوں۔

    جواب نمبر: 36225

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 174=103-2/1433 دوسرے نکاح کی ضرورت کیوں محسوس ہورہی ہے؟ بیوی بچے موجود ہیں ان سے دل بہلائیں اولاً دوسری شادی کرنے کے لیے کڑی شرط یہ ہے کہ دونوں بیوی کے حقوق مساویانہ طور پر ادا کرنے کی آدمی کے اندر قدرت (مالی اور جسمانی) موجود ہو نیز مساوی برتاوٴ کرنے کے آداب وحقوق معلوم ہوں اور اپنی طبیعت پر ایسا قابو ہو کہ باوجود تقاضہ کے خلافِ انصاف معاملہ نہ کرے۔ دوم یہ کہ تجربہ کی روشنی میں بلا شدید ضرورت کے ایسا اقدام کرنا مزید مشکلات اور پریشانیوں کا باعث بن جاتا ہے، کبھی زوجہ قدیمہ کی طرف سے کبھی جدیدہ کی طرف سے لہٰذا ان امور پر اچھی طرح غور کرکے مشورہ کے بعد کوئی قدم اٹھائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند