• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 35998

    عنوان: کیا کسی نیو مسلم عورت کو صرف اپنا نام دینے کے لئے نکاح کرنا صحیح ہے، نکاح ک بعد دونوں اپنی-اپنی جگہ پر ہی رہینگے، ممکن ہوا تو ملینگے ورنہ ایسے ہی..

    سوال: مفتی صاحب، میں ایک لڑکی کو پچھلے ۴ سال سے جانتا ہوں، وہ مہاراشٹرا میں رہتی ہے ، طلاق شدہ لڑکی ہے اور ۲ بچے ہیں جو اسکے ساتھ ہی رہتے ہیں، لیکن صرف انٹرنیٹ پر ہی ہم لوگ بات کرتے ہیں یا موبائل پروہ مسلمان ہو گئی ہے، اپنے شوہر سے الگ ہونے کے بعد پڑھائی کے لئے دوسرے شہر میں آئی تھی، جہاں اس کی دوستی ۱ لڑکے سے ہوئی تھی' دونون ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے تھے اور کئی دفع ان لوگوں سے گناہ ہو گیا تھا۔ اب اس لڑکے نے اس کو چھوڈ دیا ہے، دونو اپنے گناہ پر بہت زیادہ نادم ہیں اور بہت توبہ کر رہے ہیں، کیا یہ گناہ معافی کے قابل ہے؟ میں بھی شادی شدہ ہوں' اس لڑکی نیاپنے مسلمان ہونے کااظہار نہیں کیا ہے، اس کو ڈر لگ رہا ہے کہ کہیں اس کے گھروالے اس کی شادی کہیں اور نہ کر ادے۔ اس لئے میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں، میرے پاس اپنا گھر نہیں ہے خود کرایہ کے مکان میں رہتا ہوں، مجھ پر کیا حقوق ہوں گے اگر اس سے شادی کرتا ہوں؟ کیا سب سے چھپا کر میں شادی کر سکتا ہوں؟ شادی کیبعد بھی وہ اپنی جگہ پر ہی رہے ،صرف اسکو اپنے مسلمان ہونے کا اظہار کرنے کا موقع مل جائے، وہ اپنے بچوں کو بھی اسلام میں لانا چاہتی ہے، کوئی راستہ بتائیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 35998

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 146=7-1/1433 صدق دل سے اسلام لانے یا گناہوں کے بعد صدق دل سے توبہ کرلینے سے اللہ تعالیٰ پچھلے گناہ معاف کردیتے ہیں شرط یہ ہے کہ ایمان ہو یا توبہ صدق دل سے اللہ تعالیٰ کے واسطے ہونی چاہیے، اگر لڑکی واقعةً اسلام قبول کرچکی ہے ، آپ کو اس کی بات پر پورا اطمینان ہے اور اس کے حالات اس کی شہادت دے رہے ہیں تو کسی بھی مسلمان مرد سے اس کا نکاح ہوسکتا ہے، دو مسلمان گواہوں کے سامنے شرعی طور پر نکاح کرلیا گیا تو نکاح ہوجائے گا، یہ تو ہم نے مسئلہ شرعی کے لحاظ سے حکم بتلادیا، باقی اس کے مصالح اور مضار پر خود غور کرلیں یا کسی خیرخواہ سے مشورہ کرلیں، کسی مسلمان وکیل سے بھی قانونی مشورہ لے سکتے ہیں۔ اس کے بعد ہی کوئی اقدام کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند