• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 35619

    عنوان: دوسرے نكاح كے بعد مساوات

    سوال: ہماری شادی ہوئے 18/سال ہوگئے۔ ہمارے چار بچے ہیں اور سب آپریشن سے ۔ دوبیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ 2011/ میں دونوں بیٹے ایک کار حادثہ کا شکارہوگئے ۔ میرے شوہر مالی اعتبار سے ٹھیک ہیں۔ اور ان کی عمر 44/ سال ہے۔ ان کے غم کو دیکھ کر میں برداشت نہیں کرسکی اور میں نے ان سے خوشی سے کہا کہ آپ کے اندر استطاعت اور دوسرانکاح آپ شرعی حق بھی ہے ۔ آپ دوسرا نکاح کرلیں ، ان شاء اللہ ، آپ کو زیادہ بیٹے عطاکریں گے۔ 24/ اگست 2011/ کو انہوں نے ایک مطلقہ سے دوسرانکاح کیا ، وہ دوبچے کی ماں ہے اور پاکستانی ہے۔ جہیز میں انہوں نے ایک سوائی بھی قبول نہیں کیا۔ان کی دوسری بیوی ساؤتھ افریقہ آرہی ہے۔ اس سے زیادہ میرے پاس زیوارت ہیں جسے میرے شوہر نے مجھے 18/ سالہ شادی کی مدت میں دئیے تھے۔ مثال کے طورپر اگر وہ اپنے شوہر سے کہے اس کے پاس (میرے پاس) جتنے زیورات ہیں اتنے ہی زیورات مجھے خرید کر دیں تو کیا وہ (شوہر)ہم دونوں کے لیے خریدیں گے یا صرف دوسری بیوی کے لیے؟دوسری شادی سے بہت پہلے سے میرے پاس ایک کار ہے، ایک گھر ہے اور بہت سے سامان جسے میرے شوہر نے خرید کردیا تھا تو کیا نکاح کے بعد یہ سب سامان بھی دوسری بیوی کو خرید کر دینا ہوگاتب ہمارے درمیان مساوات ہوگی؟ میں نہیں چاہتی ہوں کہ ان معمولی باتوں سے ہمارے درمیان نااتفاقی پیدا ہو۔ میں چاہتی ہوں کہ ہرچیز شریعت کے مطابق ہو ، اور نہ میں یہ چاہتی ہوں کہ آخرت میں کسی بات پر میرے شوہر یا میری پکڑ ہو۔ براہ کرم، بتائیں کہ مذکورہ بالا سوالات کے سلسلے میں شریعت کیا کہتی ہے ؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح کریں۔ آپ سے گذارش ہے کہ میرے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالی مجھے صبر جمیل عطاکرے ۔

    جواب نمبر: 35619

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 2004=383-12/1432 دوسری بیوی سے شادی کے بعد دونوں بیویوں میں مساوات کا خیال رکھے، پہلے جو کچھ پہلی بیوی کو دے رکھا ہے۔ وہ سب دوسری بیوی کو بھی دینا شوہر کے لیے ضروری نہیں۔ آئندہ رہتے رہتے اللہ تعالیٰ شوہر کو توفیق دے تو دوسری بیوی کو بھی اسی طرح نواز سکتا ہے جیسا کہ پہلی بیوی کو نوازا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند