معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 35284
جواب نمبر: 3528401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 2305=1315-12/1432 اب تک شریعت کے خلاف کیا وہ بھی گناہ کبیرہ کا ارتکاب تھا، اس گناہ سے سچی پکی توبہ واجب ہے اور آئندہ شادی کا نظام والدین سے مستغنی ہوکر نہ بنائے یہی اس کے حق میں بہتر ہے، بسا اوقات اولاد کا ذہن وہاں تک نہیں پہنچتا کہ جہاں تک ماں باپ کا ذہن اولاد کے منافع اور مضار سے تحفظ کے سلسلہ میں پہنچ جاتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا شوہر بریلوی ہے اور میں بریلوی نہیں
ہوں۔ جب میں نے اس سے شادی کی او رمیں نے ان کے ساتھ چال سال گزارا تو مجھے معلوم
ہوا کہ وہ غلط ہے اگر میں اس کی پیروی کروں گی تو میں اسلام سے بغاوت کروں گی۔ وہ
مزاروں پر جاتا ہے اور ختم شریف دیتا ہے اور وہ بریلوی عقائد کی پیروی کرتا ہے اور
مجھ سے بھی ایسا کرنے کو کہتاہے۔ کیا میں اور میرا لڑکا اس کے ساتھ رہ سکتے ہیں؟ میں
اس کے لیے کیا کروں۔ برائے کرم کرم مجھ کو اس کے بارے میں بتائیں۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع
متین مسئلہ دیل کے بارے میں: زیدنے 18نومبر2007کو سلیم صاحب کی دختر مسی اسماء
بانو کے ساتھ نکاح کیا۔ لیکن نکاح کے تقریباً چھ مہینے کے بعد ذہنی طور پر بیمار
ہوگیا ،جس کے بعد آج تک ملاقات نہیں ہوئی۔ اب فی الحال میری بیوی مجھ سے ہر حال میں
خلع لینا چاہتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ شوہر نے شادی کے موقع پر جو زیورات دلہن کو
دئے تھے ان زیورات کو واپس لے سکتے ہیں یا نہیں؟ اور مزید یہ کہ شوہر کے ذہنی طور
پر بیمار رہنے کے زمانے میں شوہر کے سرپرست نعیم صاحب نے لڑکی والوں سے کہہ دیا کہ
جو زیور شوہر نے دلہن کو شادی کے موقع پر دئے تھے وہ لڑکی کے لیے ہی ہیں۔ اب شوہر
اس سے انکار کررہا ہے کہ میرے ماموں نعیم صاحب نے میری طبیعت خراب ہونے کے وقت میں
کہا تھا اس بات کا میں ذمہ دار نہیں ہوں۔ چوں کہ عورت خود خلع چاہتی ہے اس لیے جو
زیورات میں نے اس کو شادی کے موقع پر دیا تھا وہ مجھے واپس ملنے چاہیے۔....