• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 34981

    عنوان: حلالہ کی شرط پر نکاح

    سوال: اکثر علماء کہتے ہیں کہ اسلام میں حلالہ جائز نہیں ہے، مطلب اگر کوئی عورت کے ساتھ نکاح اس نیت سے کرے کہ اس کے ساتھ ہمبستری کے بعد وہ اسے طلاق دیدے گا تاکہ وہ اپنے سابق شوہر کے واپس چلی جائے، تو یہ حرام ہے اور اس طرح سے نکاح نہیں ہوگا۔ جب کہ کچھ علماء کہتے ہںو اس نیت سے جائزہے ہاں نکاح کے وقت نیت کا اظہار نہ ہو۔ مگر اس نیت سے وہ نکاح کرسکتے ہیں۔ براہ کرم، مع حوالہ جواب دیں تاکہ مسئلہ واضح ہوجائے۔

    جواب نمبر: 34981

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1839=1155-11/1432 حلالہ کرنے کی شرط پر نکاح کرنا تو مکروہ تحریمی ہے اگرچہ بعد عدت ثانی زوج اول کے لیے جائز ہوجائے گی، اور اگر شرط نہیں لگائی بس نکاح کرلیا تو چاہے دل میں ایسا ارادہ ہو تو بھی مکروہ نہیں ہے۔ لہٰذا دوسرے بعض علماء کا قول قرآن حدیث اور فقہ کے موافق ہے، قال في الدر وکرہ تحریمًا بشرط التحلیل وإن حلت للأول أما إذا أضمر ذلک لا یکرہ وکان الرجل ماجورًا لقصد الإصلاح (شامي: ۲/۵۸۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند