معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 33060
جواب نمبر: 33060
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1339=817-8/1432 (۱) بیوی کے ذمہ ساس سسر کی خدمت کرنا لازم نہیں۔ البتہ انسانیت کے تقاضے سے اور شوہر کی خوشنودی کے لیے کردے تو مستحسن ہے اور دل میں یہ سوچے کہ شوہر بھی بیوی کی ایسی بہت سی ضرورتیں اور فرمائشیں پور کرتا ہے جو اس پر واجب اور فرض نہیں، پس جب شوہر محض بیوی کی دلجوئی اور خوشنودی کے پیش نظر ایسا کرتا ہے تو اگر شوہر کے والدین کو خدمت کی ضرورت ہو تو شوہر کی دلجوئی اور خوشنودی کے لیے بیوی کو انجام دیدینا چاہیے: ہَل جزاءُ الإحْسَانِ اِلاَّ الإحسان۔ (۲) نہیں۔ (۳) کس طرح کی خدمت ہے اور والدین (ساس سسر) اس کے کتنے محتاج ہیں؟ مختلف احوال کے لحاظ سے احکام بھی مختلف ہوتے ہیں۔ (۴) شوہر کو زبردستی کرنا جائز نہیں البتہ ترغیب وتشویق کرسکتا ہے۔ (۵) حقوق الزوجین نامی کتاب منگوالیں اس کا مطالعہ کریں،ان شاء اللہ سب تفصیلات معلوم ہوجائیں گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند