معاشرت
>>
نکاح
سوال نمبر: 32869
عنوان: میرانام الطاف ہے، میں اپنی خالہ زاد بہن سے شادی کرنا چاہتاہوں۔ کچھ ذاتی وجواہات کی وجہ سے میرے والدین اس رشتہ کے خلاف ہیں۔ اب حال یہ ہے کہ وہ کسی دوسری لڑکی سے شادی کرانا چاہتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ میں اسی خالہ زادبہن سے شادی کرسکتاہوں۔ میں نے اپنی پسندکی لڑکی کے سلسلے میں استخارہ کیا ، نتیجہ بہت مثبت تھا۔ میرے والدین نے ابھی حال ہی میں ایک لڑکی دیکھی ہے اور اس کے بارے میں مجھے استخارہ کرنے کے لئے کہہ رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ میں اس لڑکی سے بچنا چاہتاہوں اور میں استخارہ کے بعد والدین سے جھوٹ بولنا چاہتاہوں کہ مجھے منفی جواب ملا ہے، کیا میں ایسا کرسکتاہوں؟ یا یہ شریعت کے خلاف ہے؟
سوال: میرانام الطاف ہے، میں اپنی خالہ زاد بہن سے شادی کرنا چاہتاہوں۔ کچھ ذاتی وجواہات کی وجہ سے میرے والدین اس رشتہ کے خلاف ہیں۔ اب حال یہ ہے کہ وہ کسی دوسری لڑکی سے شادی کرانا چاہتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ میں اسی خالہ زادبہن سے شادی کرسکتاہوں۔ میں نے اپنی پسندکی لڑکی کے سلسلے میں استخارہ کیا ، نتیجہ بہت مثبت تھا۔ میرے والدین نے ابھی حال ہی میں ایک لڑکی دیکھی ہے اور اس کے بارے میں مجھے استخارہ کرنے کے لئے کہہ رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ میں اس لڑکی سے بچنا چاہتاہوں اور میں استخارہ کے بعد والدین سے جھوٹ بولنا چاہتاہوں کہ مجھے منفی جواب ملا ہے، کیا میں ایسا کرسکتاہوں؟ یا یہ شریعت کے خلاف ہے؟
جواب نمبر: 3286901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1086=670-7/1432
استخارہ کے خلاف بتلانا جھوٹ میں داخل ہوگا اور جھوٹ بولنا شرعاً جائز نہیں، البتہ اگر جواب اثبات میں آتا ہے تو اس وقت آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ”میرا قلبی میلان ادھر نہیں ہورہا ہے“ اور اس سے استخارہ میں قلبی میدان نہ ہونا مراد نہ لیں بلکہ خاص اپنی دل کی کیفیت مراد لے لیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند