معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 30719
جواب نمبر: 30719
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):399=296-3/14-32
(۱) دوسرا نکاح کرنے کے لیے بیوی کی اجازت ضروری نہیں، البتہ دوسرا نکاح کرنے کی صورت میں دونوں بیویوں کے درمیان کھانے پینے رات گذارنے میں مساوات (برابری) کرنا ضروری ہوگا، ایک بیوی کو یونہی لٹکائے رکھنا اوردوسری سے نکاح کرکے اس کے ساتھ زندگی گذارنا جائز نہیں۔
(۲) خلع میں شوہر کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع درست نہیں ہوتا اورجب تک شوہر طلاق نہ دے یا خلع نہ کرلے یا شرعی دلائل کی روشنی میں شرعی پنچایت یا دارالقضاء نکاح فسخ نہ کردے اور عورت عدت نہ گزارلے اس وقت تک عورت کے لیے دوسری جگہ شادی کرنا جائز نہیں، اگر وہ کرلیتی ہے تو حرام کی مرتکب ہوگی اوراس پر فوراً توبہ واستغفار اور علاحدگی اختیار کرنا ضروری ہوگا۔
نوٹ: اگر آپ اور آپ کی بیوی میں نباہ کی کوئی صورت نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ کے قائم کردہ حدود پر برقرار رہنا آپ دونوں کے لیے دشوار ہے تو بہتر یہی ہے کہ آپ اپنی بیوی کو طلاق دیدیں یا خلع کرلیں تاکہ آپ بھی آزاد ہوجائیں اور آپ کی بیوی بھی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوجائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند