• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 30707

    عنوان: قرآن پاک کی سورة نور میں ارشاد ہے کہ زانی مرد کے لیے زانیہ عورت اور اس طرح زانیہ کے لیے زانی مرد ہے اور مومنین سے ان کا نکاح حرام ہے ۔

    سوال: قرآن پاک کی سورة نور میں ارشاد ہے کہ زانی مرد کے لیے زانیہ عورت اور اس طرح زانیہ کے لیے زانی مرد ہے اور مومنین سے ان کا نکاح حرام ہے ۔ مگر آجکل ہم دیکھتے ہیں کہ اس بات خیال نہیں رکھا جاتاہے۔ والدین بچوں کی شادیاں کردیتے ہیں تو کیا ان کا یہ نکاح ہوجاتاہے اگر کوئی لڑکا یا لڑکی زنا میں مبتلاء ہو؟ براہ کرم، اس پر تفصیل سے روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 30707

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 524=524-4/1432 زنا بلاشبہ ایک قبیح فعل ہے جو حرام وناجائز اور سخت گناہ ہے، لیکن اس برائی میں مبتلا ہونا جوازِ نکاح سے مانع نہیں ہے، یعنی لڑکا اور لڑکی اگر دونوں مسلمان ہیں اور دونوں کے درمیان حرمت کا کوئی رشتہ بھی نہیں اور شرعی گواہوں کی موجودگی میں باہمی رضامندی سے دونوں کا نکاح ہوجائے تو وہ صحیح اور منعقد ہوجاتا ہے چاہے زوجین میں سے کوئی ایک زنا کا مرتکب رہا ہو، البتہ اس خبیث فعل سے توبہ استغفار لازم ہے، سورہٴ نور میں جو آیت ہے الزاني لا ینکح إلا زانیة أو مشرکةً الآیة اس کی پوری تشریح اور تفسیر طویل ہے، تفسیر معارف القرآن وغیرہ میں پورا مضمون مطالعہ کرلینا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند