معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 30495
جواب نمبر: 30495
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م):386=386-3/1432
جو شادی والدین کی اجازت ورضامندی کے بغیر کی جاتی ہے، عموماً اس میں خیر وبرکت اور پائیداری نہیں ہوتی، لڑکا لڑکی اگرچہ بالغ ہونے کے بعد خود مختار ہوجاتے ہیں، باپ، دادا کی ولایت اجبار ختم ہوجاتی ہے اور وہ اپنی مرضی کی شادی کرسکتے ہیں، لیکن اولاد کو اخلاقی طور پر چاہیے کہ والدین کی مرضی کو اپنی مرضی بنائے، ان کو ناراض کرکے کوئی قدم نہ اٹھائے، باپ کو بھی چاہیے کہ جب اولاد بالغ ہوجائے اور مناسب رشتہ مل جائے تو نکاح میں تاخیر نہ کرے، ورنہ گناہ میں مبتلا ہونے کا وبال باپ کو بھی ہوگا، دنیاوی رسم ورواج کی تقلید میں تاخیر کرنا درست نہیں ہے، مسلمان لڑکے کا نکاح غیرمسلم لڑکی سے نہیں ہوسکتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند