معاشرت
>>
نکاح
سوال نمبر: 29823
عنوان: میں جب اپنی لڑکی کو دیکھتاہوں یا پھراس اوپر اٹھاتاہوں یعنی ہاتھ میں لیتاہوں (جو تین مہینے کی ہے) اچھی نیت سے کہ یہ میری بیٹی ہے، پھتو میرے دل میں شہوت کا خیال آجاتاہے اور تھوڑے جذبات بدل جاتے ہیں، منہ میں پانی بھی آجاتاہے اور اسی جذبات میں اس لڑکی کو کبھی بوسہ دیتا ہوں، اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کیا ہوں ۔براہ کرم، بتائیں کہ کیا میرا نکاح میری بیوی کے ساتھ باقی ہے؟ اگر نہیں تو اس کا کچھ کفارہ ہے؟ براہ کرم، ہماری رہنمائی فرمائیں۔
سوال: میں جب اپنی لڑکی کو دیکھتاہوں یا پھراس اوپر اٹھاتاہوں یعنی ہاتھ میں لیتاہوں (جو تین مہینے کی ہے) اچھی نیت سے کہ یہ میری بیٹی ہے، پھتو میرے دل میں شہوت کا خیال آجاتاہے اور تھوڑے جذبات بدل جاتے ہیں، منہ میں پانی بھی آجاتاہے اور اسی جذبات میں اس لڑکی کو کبھی بوسہ دیتا ہوں، اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کیا ہوں ۔براہ کرم، بتائیں کہ کیا میرا نکاح میری بیوی کے ساتھ باقی ہے؟ اگر نہیں تو اس کا کچھ کفارہ ہے؟ براہ کرم، ہماری رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 2982301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 313=313-3/1432
صورت مسئولہ میں آپ کا نکاح آپ کی بیوی کے ساتھ برقرار ہے، تین ماہ کی بیٹی کو بوسہ لینے سے حرمت کا ثبوت نہ ہوگا، البتہ اگر دل میں شہوت کا خیال آجاتا ہے اور جذبات بدل جاتے ہیں تو تقبیل (بوسہ) وغیرہ کے عمل سے احتیاط رکھیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند