Q. میری شادی میری مرضی کے خلاف ایک لڑکے کے ساتھ کی گئی تھی جس سے میرے یہاں ایک بچہ بھی ہو گیا ہے۔ جب کہ میں کسی اور انسان کو چاہتی تھی۔ بیچ میں کچھ سالوں تک میں اس لڑکے سے کچھ وجہ سے رابطہ نہیں کرپائی۔ لیکن اب میرا اس سے رابطہ ہوا ہے۔ اور اب مجھے پھر اسی کے ساتھ رہنے کا دل چاہتا ہے۔ میں اپنے شوہر اور اپنی شادی کے حقوق کسی بھی درجہ ادا نہیں کررہی ہوں اور نہ کرپاتی ہوں۔ میں اس کے ساتھ سونے سے بھی بچتی ہوں کیوں کہ مجھے اس کے ساتھ کسی طرح کے پیار سے بھی تکلیف اورنفرت ہوتی ہے۔ میں بے ساختہ رونے لگتی ہوں۔ مجھے اس کی وجہ سے یہی لگتا ہے کہ میری شادی میری مرضی کے خلاف ہوئی تھی۔ اب اگر میں اپنے اس شوہر کے ساتھ ہی رہوں تو میں اس کے ساتھ انصاف نہیں کرپاؤں گی اور ساری عمر گناہ میں رہوں گی۔مزید یہ کہ میرا اس کے ساتھ رہتے ہوئے زنا جیسے گناہ میں بھی مبتلا ہوجانے کا کافی امکان ہے۔ مجھے بتائیں کیا ایسی حالت میں بھی مجھے طلاق حاصل کرنے کا حق نہیں ہے؟ میں اپنی یہ حالت کئی سال سے دیکھ رہی ہوں اس لیے میں جانتی ہوں کہ میں اس کو بدل نہیں سکتی۔ اگر مجھے طلاق کا حق ہے تو ذرا تفصیل کے ساتھ بتائیں کہ مجھے کیا کرنا ہوگا کیوں کہ مجھے میرا شوہر طلاق دینے سے منع کرتا ہے۔ مزید مجھے دہلی کے اندر کسی دارالقضا کا پتہ بھی دے دیں جہاں سے میں اپنی طلاق کرا سکوں اگر میرا شوہر مجھے خلع نہ دے۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتائیں کہ چوں کہ میں لڑکی ہوں اور مجھے کوئی تعاون نہیں کررہا ہے اگر میں اپنا کیس فائل کرنے کے لیے اس لڑکے کی مدد لوں تو کیا یہ صحیح ہے؟ کیوں کہ اس کے علاوہ کوئی میرا ساتھ نہیں دے گا اور ممکن ہے میں طلاق نہ لے پاؤں اور کسی بڑے گناہ میں پھنس جاؤں۔