• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 2948

    عنوان: لڑکی کسی صورت اپنے شوہر کے گھرجانا نہیں چاہتی اور لڑکا طلاق دینے کو تیار نہیں تو کیا لڑکی کوئی  قدم اٹھاسکتی ہے؟

    سوال:

    ایک لڑکی ہے جس کو ایک لڑکے سے محبت ہے ، لیکن گھر والوں نے اس کی شادی زبردستی ایک دوسرے لڑکے سے کردی۔ وہ لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ چھ مہینے تک رہی ، لیکن کبھی بھی شادی شدہ زندگی نہیں گذاری ۔ اب وہ اپنی ماں کے گھر دیڑھ سال سے رہ رہی ہے۔ان دنوں اس کے شوہرکی طرف سے صرف ایک بار ہی بات ہوئی ہے کہ کیا کرنا ہے؟ لڑکی اپنے شوہر کے پاس جانے سے ایک دم انکارکر رہی ہے اور کہتی ہے کہ اگر دوبارہ زبردستی کی گئی تو وہکچھ بھی کر لے گی اور وہ اس سے چھٹکار احاصل کرنا چا ہتی ہے۔ اس کے شوہر کی نیت نہ تو اسے طلاق دینے کی ہے اور نہ ہی اپنے گھر لے جانے کی ۔ اس کا شوہر اپنے ملنے جلنے والوں سے کہتاہے کہ میں اس کو طلاق نہیں دوں گااور ایسے ہی سڑنے دوں گا۔ براہ کرم، بتائیں کہ لڑکی کیا کرے؟ کیا وہ اپنی طرف سے کوئی قدم اٹھاسکتی ہے یا نہیں ؟طلاق کے بعد لڑکی عدت میں کتنے دن بیٹھ کر دوسرا نکاح کرسکتی ہے؟ اس کا سابق محبوب شادی شدہ ہے ، لیکن وہ اس(لڑکی) سے شادی کرنا چاہتاہے، ،کیا اس لڑکے کو اپنی بیوی سے اجازت لینی پڑے گی؟

    جواب نمبر: 2948

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 132/ ل= 133/ ل

     

    (۱) جب تک وہ لڑکا طلاق نہیں دیتا یا خلع نہیں کرتا اس وقت تک وہ لڑکی اس کی زوجیت سے نہیں نکل سکتی اس لیے اگر لڑکی وہاں رہنا نہیں چاہتی تو کسی طرح اس لڑکے سے طلاق لی جائے یا مال کا لالچ دے کر خلع کرلیا جائے اور اگر اس سے مسئلہ حل نہ ہوسکے تو قریب کے کسی شرعی پنچایت یا دارالقضاء میں لے جاکر اس مسئلہ کو حل کیا جائے۔

    (۲) بصورتِ وقوع طلاق اگر شوہر نے اس لڑکی سے وطی یا خلوت صحیحہ کی تہی تو اس پر عدت گذارنا ضروری ہے، اور عدت حیض والی عورت کے لیے تین حیض ہے۔

    (۳) اجازت لینی ضروری نہیں البتہ اگر وہ پہلی بیوی کے دوسری شادی سے تکلیف ہونے کی وجہ سے دوسری شادی نہ کرے تو وہ مستحق اجر ہوگا۔ لکن لو ترک لئلا یغمھا یوٴجر لحدیث ?من رقَّ لأمتي رق اللّٰہ لہ (الدر المختار مع الشامي: ج۴ ص۱۴۱ ط زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند