معاشرت
>>
نکاح
سوال نمبر: 28018
عنوان: ماموں کی بیٹی جس نے منگنی کی حالت میں اپنے منگیتر سے ہمبستری کرلی ، پھر شادی ہوئی ، بعد میں پتا چلاکہ اس کو حمل ٹھہر گیاہے اور حمل کو تین مہینے ہوگئے ہیں اور شادی کو صرف دو مہینے ۔ اب اس حمل کے بارے میں کیا حکم ہے؟اسے ضائع کیا جائے یا اس کی پرورش کی جائے ؟براہ کرم، وضاحت فرمائیں۔
سوال: ماموں کی بیٹی جس نے منگنی کی حالت میں اپنے منگیتر سے ہمبستری کرلی ، پھر شادی ہوئی ، بعد میں پتا چلاکہ اس کو حمل ٹھہر گیاہے اور حمل کو تین مہینے ہوگئے ہیں اور شادی کو صرف دو مہینے ۔ اب اس حمل کے بارے میں کیا حکم ہے؟اسے ضائع کیا جائے یا اس کی پرورش کی جائے ؟براہ کرم، وضاحت فرمائیں۔
جواب نمبر: 2801801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 19=17-1/1432
صورتِ مذکورہ میں وہ حمل اگر نکاح سے چھ ماہ کے بعد پیدا ہوا ہے تو وہ حمل جائز ہوگا۔ اور اسی کا اور نکاح کے بعد کا حمل تصور کیا جائے گا اور صحیح النسب مانا جائے گا اور اگر نکاح کے بعد چھ ماہ سے پہلے بچہ پیدا ہوا تو وہ بچہ صحیح النسب نہ ہوگا، اس لیے اس کی پرورش کرلینا ہی بہتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند