• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 27925

    عنوان: میرے پڑوس میں ایک لڑکی کی شادی ہے جس کے والد کا انتقال ہوگیا ہے۔ کیا میں اس کی شادی کے لیے زکوة کا اور صدقہ کا پیسہ وصول کراس کی مددکرسکتا ہوں؟ سب سے بڑی لڑکی ہے اس کا چھوٹا بھائی چودہ سال کا ہے جو ابھی نویں جماعت میں پڑھتا ہے۔ کوئی کمانے والا نہیں ہے تقریباً نو مہینے ہوئے ہیں انتقال کو۔ لیکن اگر اس شادی میں ناجائز کام ہو جیسے ناچ گانا وغیرہ جو کہ لڑکے والوں کی طرف سے ہو تو اس حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ اگرلڑکی والوں کی طرف سے ناجائز کام ہو تو اس حالت میں کیا کرنا چاہیے؟

    سوال: میرے پڑوس میں ایک لڑکی کی شادی ہے جس کے والد کا انتقال ہوگیا ہے۔ کیا میں اس کی شادی کے لیے زکوة کا اور صدقہ کا پیسہ وصول کراس کی مددکرسکتا ہوں؟ سب سے بڑی لڑکی ہے اس کا چھوٹا بھائی چودہ سال کا ہے جو ابھی نویں جماعت میں پڑھتا ہے۔ کوئی کمانے والا نہیں ہے تقریباً نو مہینے ہوئے ہیں انتقال کو۔ لیکن اگر اس شادی میں ناجائز کام ہو جیسے ناچ گانا وغیرہ جو کہ لڑکے والوں کی طرف سے ہو تو اس حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ اگرلڑکی والوں کی طرف سے ناجائز کام ہو تو اس حالت میں کیا کرنا چاہیے؟

    جواب نمبر: 27925

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1925=415-12/1431

     

    شادی میں بہت سے اخراجات ناجائز یا اسرافِ بیجا کے قبیل سے ہوتے ہیں، زکاة کی رقم کے لیے ضروری ہے کہ جس کو دیا جارہا ہے وہ مستحق زکاة ہو، اب اگر لڑکی کو شادی کے قریب دنوں میں دیگر لوگوں او راعزا سے اتنی رقم بھی مل گئی جو ۶۱۲گرام چاندی کی قیمت کے برابر ہوگئی تب تو اسے مزید زکاة صدقہ کی رقم دینا جائز نہ ہوگا۔ لہٰذا دوسروں سے وصول کرنے کی ذمہ داری اپنے سر نہ بڑھائیں بلکہ دینے والا شخص جائزہ لے کر اگر زکاة کی مستحق ہو تو خود ہی دیدے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند