• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 2730

    عنوان: اگر کسی کو یہ خدشہ ہو کہ اس کی بیٹی محبت اور معاشقہ میں گرفتارہے تو کیا وہ جبرا ً اپنی بیٹی کی شادی کراسکتے ہیں؟

    سوال:

    مجھے ایک لڑکا پسند تھا، وہ مجھ سے دوسال بڑا تھا، ہم دونوں شادی کرنا چاہتے تھے، لیکن میرے والدین بدنامی اور رسوائی کے خوف سے زبردستی میری شادی دوسری جگہ کرادی۔ میں پٹائی کے ڈرسے نکاح کے وقت خاموش رہی، میرے بھائی نے بھی نکاح کے وقت قبول کرنے پر مجھے جان سے مارنے دھمکی تھی، لیکن میر ا شادی کا کوئی ارادہ نہیں تھا، میں واپس ہونا چاہتی تھی۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا والدین کو اگر یہ خدشہ ہوں کہ ان کی بیٹی محبت اور معاشقہ میں گرفتارہے تو کیا وہ جبرا ً اپنی بیٹی کی شادی کراسکتے ہیں؟ یا والدین کو چاہئے کہ وہ اپنی بیٹی کو اس کی مرضی سے شادی کرنے دے اگر لڑکا اچھا ہو اور اسلام کے تمام بنیادی احکام پر عمل کررہا ہو اور اسلامی اقدار پر بھی اس کا رجحان زیادہ ہو۔ اس لڑکے کو صرف اس لیے نظرانداز کردیا گیاکہ وہ اس وقت زیادہ پیسے نہیں کماتا تھا اور مجھ سے کچھ بڑا تھا۔ براہ کرم، بتائیں کہ مذکورہ بالا صورت میں کیا میری شادی ہوگئی؟

    جواب نمبر: 2730

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 47/ ھ= 36/ ھ

     

    نکاح آپ کا صورتِ مسئولہ میں درست اور لازم ہوگیا، اب اپنے شوہر کے ساتھ حُسن معاشرت سے زندگی گذارو۔ اور پہلے پسندیدہ لڑکے سے کلی اجتناب کرو۔ اگر کسی وقت اس کا تصور اور دھیان بھی آجائے تو تین مرتبہ لا حول ولا قوةَ إلا باللّٰہ العلي العظیم پڑھ کر سینہ پر دم کرلیا کریں اور اپنے مشاغل میں نیز گھریلو کاموں میں منہمک ہوجایا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند