• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 27233

    عنوان: ہمارے یہاں شادی میں یہ رواج ہے کہ فیملی یا گاؤں کے جو لوگ بھی مدعو ہوتے ہیں وہ اپنی اپنی توفیق کے مطابق تھوڑی مدد کرتے ہیں جسے ہماری زمین میں ? نیندرا? کہتے ہیں۔ اس طرح ہر آدمی کی شادی کے اخراجات میں مدد ہو جاتی ہے اور ہر امیر غریب اپنی اپنی استطاعت کے مطابق مدد کرتاہے اور یہ صرف ایک رسم و رواج ہے۔ اب بعض لوگ کہتے ہیں کہ نیندرا لینا اور دینا جائز نہیں ہے، کیا ایسی کوئی رسم ورواج قرآن وحدیث کے خلاف ہے یا منع ہے؟

    سوال: ہمارے یہاں شادی میں یہ رواج ہے کہ فیملی یا گاؤں کے جو لوگ بھی مدعو ہوتے ہیں وہ اپنی اپنی توفیق کے مطابق تھوڑی مدد کرتے ہیں جسے ہماری زمین میں ? نیندرا? کہتے ہیں۔ اس طرح ہر آدمی کی شادی کے اخراجات میں مدد ہو جاتی ہے اور ہر امیر غریب اپنی اپنی استطاعت کے مطابق مدد کرتاہے اور یہ صرف ایک رسم و رواج ہے۔ اب بعض لوگ کہتے ہیں کہ نیندرا لینا اور دینا جائز نہیں ہے، کیا ایسی کوئی رسم ورواج قرآن وحدیث کے خلاف ہے یا منع ہے؟

    جواب نمبر: 27233

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1780=411-12/1431

     

    ہدایا وتحائف دینے امداد اور تعاون کرنے کی اسلام نے بہت تاکید واہمیت کے ساتھ تعلیم دی ہے، صلہ رحمی کا تو اسلامی تعلیمات میں خاص درجہ اور مقام ہے، نیز بڑی فضیلت اس کی بیان کی گئی ہے، مگر یہ سب باتیں رسم ورواج کے طریقہ پر ممنوع ہیں کیونکہ رسم ورواج میں رواج کی پابندی مقصود ہوتی ہے اور آدمی خواہی نخواہی اپنے کو مجبور سمجھتا ہے، دینے والے کو پچھلا بدلہ چکانے کی نیت اور آئندہ اپنے موقعہ پر ملنے کی توقع ہوتی ہے، نہ ملنے پر شکوہ شکایت ہوتی ہے اور کم ہوجانے پر ناگواری اور نااتفاقی تک کی نوبت آئی ہے۔ اس لیے اس کا دینا خوش دلی کی بنیاد پر یا دیئے جانے والے کے دل کو خوش کرنے کی نیت سے ہونے کے بجائے رواج کی پابندی اور دباوٴ کی بنیاد پر ہوتا ہے ارشاد خداوندی ہے ﴿وَمَا اٰتَیْتُمْ مِنْ رِبًا لِیَرْبُوَ فِیْ اَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرْبُوْ عِنْدَ اللّٰہِ﴾ (الآیة) اور حدیث میں ہے: لا یحل مال امرء إلا بطیب نفسہ منہ لہٰذا ?نیندرا? لینا دینا بھی جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند