معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 26389
جواب نمبر: 26389
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1647=468-11/1431
دو سگی بہنوں سے نکاح کرنے کی صورت میں پہلا نکاح صحیح اور دوسرا فاسد ہوجاتا ہے، نکاح فاسد میں احتیاطاً نسب ثابت ہوجاتا ہے، البتہ اس کے نتیجے میں ہونے والی اولاد یا جس عورت سے نکاح فاسد کیا ہے وہ وارث نہیں ہوتے، پس صورت مسئولہ میں رحیم نے جو پہلا نکاح کیا تھا اس سے جو اولاد ہوئی اگر وہ اپنے والد کے ترکہ سے حاصل رقم مسجد میں دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں، البتہ دوسری بہن (جس سے نکاح بعد میں ہوا) کی اولاد اگر رحیم کے ترکہ سے حاصل رقم مسجد میں دینا چاہے تو اس کا لینا صحیح نہیں کیونکہ وہ شرعاً وارث نہیں ہیں، ان کو چاہیے کہ رحیم کے ترکہ کی جائداد ورقم کو پہلی بیوی اور ان کی اولاد کو دیدیں، البتہ اگر وہ لوگ بخوشی دیدیں تو پھر ان کے لیے اس مالِ متروکہ کا لینا جائز ہوگا اور ایسی صورت میں اس رقم کا استعمال بھی مسجد میں جائز ہوگا، واضح رہے کہ یہ حکم خاص اسی اموال وجائداد کے بارے میں ہے جو انھیں رحیم کے ترکہ سے ملا، اس کے علاوہ اگر وہ اپنی کمائی کی رقم مسجد میں دینا چاہیں تو اس رقم کے لینے میں کوئی حرج نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند