• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 26360

    عنوان: میں بالغ ہوں ، میں نے ایک کو موٴکل بناکر اپنا نکاح کرایا تھا۔ صورت یہ رہی تھی کہ میں نے ایک بالغ مسلم لڑکے کو جازت دی تھی کہ میں تم کو اجازت دیتی ہوں کہ تم میری شادی اپنے آپ سے مہر کی کسی رقم پر کرادو ۔بعد میں انہوں نے یہ الفاظ اپنے دو دوستوں کے سامنے دہرائے کہ عائشہ نے مجھے شادی کی پیشکش کی ہے اور میں تم دونوں کو گواہ بناتاہوں، یہ اس کے الفاظ تھے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ دونوں گواہوں نے اس کو مذاق سمجھا اور اس پر ہنسنا شروع کردیا ، آپ جا نتے ہیں دوست کیا سوچتے ہیں اور کیا خیال رکھتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا مجھے اس لڑکے کے ساتھ رہنا پڑے گایا میں کسی دوسرے سے شادی کرنے کے لئے آزاد ہوں۔ کیا اس وقت نکاح ہوگیا تھا حتی کہ مذاق میں بھی؟

    سوال: میں بالغ ہوں ، میں نے ایک کو موٴکل بناکر اپنا نکاح کرایا تھا۔ صورت یہ رہی تھی کہ میں نے ایک بالغ مسلم لڑکے کو جازت دی تھی کہ میں تم کو اجازت دیتی ہوں کہ تم میری شادی اپنے آپ سے مہر کی کسی رقم پر کرادو ۔بعد میں انہوں نے یہ الفاظ اپنے دو دوستوں کے سامنے دہرائے کہ عائشہ نے مجھے شادی کی پیشکش کی ہے اور میں تم دونوں کو گواہ بناتاہوں، یہ اس کے الفاظ تھے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ دونوں گواہوں نے اس کو مذاق سمجھا اور اس پر ہنسنا شروع کردیا ، آپ جا نتے ہیں دوست کیا سوچتے ہیں اور کیا خیال رکھتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا مجھے اس لڑکے کے ساتھ رہنا پڑے گایا میں کسی دوسرے سے شادی کرنے کے لئے آزاد ہوں۔ کیا اس وقت نکاح ہوگیا تھا حتی کہ مذاق میں بھی؟

    جواب نمبر: 26360

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1631=1177-11/1431

    سوال میں لڑکے کا اپنے دوستوں کے سامنے صرف شادی کی پیشکش کی خبر دینا مذکور ہے، اسی مجلس میں گواہوں کے سامنے ”قبول کرنا“ بایں طور کہ میں اس نکاح کو قبول کرتا ہوں مذکور نہیں ہے، ایسی صورت میں نکاح کا ایک رکن قبول نہیں پایا گیا، لہٰذا نکاح بھی صحیح اور درست نہیں ہوا، اس لیے آپ دوسری جگہ شادی کرنے کے لیے آزاد ہیں، دوسری جگہ شادی کرسکتی ہیں، البتہ اگر اس وقت لڑکے نے قبول بھی کرلیا تھا تو حکم بدل جائے گا، بہتر یہ ہے کہ آپ کسی عالم سے اپنے واقعہ کی خبر دیں وہ واقعہ کی تحقیق کے بعد جو سوال مرتب کریں اس کو ارسال کریں، پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند