• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 24018

    عنوان: آپ کی ویب سائٹ پڑھ کر بہت خوش ہوا، الحمد للہ۔میں آپ کا دلی طورپر مشکورہوں کہ آپ کی سائٹ پر سوالات کے جوابات پڑھ کر بہت سا علم بڑھا ہے۔ میرا ٓپ سے سوال یہ ہے کہ شادی کے بعد اپنی بیوی کے ساتھ زندگی گذارنے کا سنت طریقہ کیا ہے ؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ اپنی شریک حیات کے ساتھ ہمبستری کا شرعی طریقہ کیا ہے اور ہم میاں بیوی ایک دوسرے کے جسم کا کونسا حصہ دیکھ سکتے ہیں اور کونسا نہیں؟ نیز میں اپنی زوجہ کے کس کس حصے کو چھو سکتا ہوں اور کہاں کہاں بوسہ لے سکتا ہوں، کیا پستان کو دیکھنا یا بوسہ لینا اور ہونٹوں سے چھو کر شہوت بڑھانا جائز ہے ؟ نیز ایک دوسرے کے ہونٹوں کو منہ میں ڈالنا جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    سوال: آپ کی ویب سائٹ پڑھ کر بہت خوش ہوا، الحمد للہ۔میں آپ کا دلی طورپر مشکورہوں کہ آپ کی سائٹ پر سوالات کے جوابات پڑھ کر بہت سا علم بڑھا ہے۔ میرا ٓپ سے سوال یہ ہے کہ شادی کے بعد اپنی بیوی کے ساتھ زندگی گذارنے کا سنت طریقہ کیا ہے ؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ اپنی شریک حیات کے ساتھ ہمبستری کا شرعی طریقہ کیا ہے اور ہم میاں بیوی ایک دوسرے کے جسم کا کونسا حصہ دیکھ سکتے ہیں اور کونسا نہیں؟ نیز میں اپنی زوجہ کے کس کس حصے کو چھو سکتا ہوں اور کہاں کہاں بوسہ لے سکتا ہوں، کیا پستان کو دیکھنا یا بوسہ لینا اور ہونٹوں سے چھو کر شہوت بڑھانا جائز ہے ؟ نیز ایک دوسرے کے ہونٹوں کو منہ میں ڈالنا جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 24018

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1155=907-8/1431

    ایک دوسرے کے راحت وآرام کا خیال رکھنا خوش اخلاقی اور حسن معاشرت کا برتاوٴ کرنا۔ کھانے کپڑے کے حقوق ادا کرنا خوش طبعی اور دلجوئی کی باتیں کرکے ایک دسرے کا دل بہلانا۔ اچھائیوں بالخصوص نماز اور تلاوت کی پابندی کروانا۔ برائیوں بداخلاقیوں بالخصوص ٹی وی دیکھنے سے حکمت نرمی اور شفقت کے ساتھ منع کرنا۔ گھر کے کام کاج میں بیوی کا ہاتھ بٹادینا۔ بہشتی زیور، حقوق الزوجین کا مطالعہ کریں تو اور تفصیل معلوم ہوگی۔
    (۲) اُنسیت، پیار ومحبت کی باتیں کرکے بوس وکنار کے ذریعہ اسے آمادہ کرنا، جماع کے وقت پورے برہنہ نہ ہونا۔ خواہش پوری کرنے (جماع) کے بعد فوراً علاحدہ نہ ہونا بلکہ کچھ توقف کرنا تاکہ عورت کی خواہش پوری ہوجائے۔
    (۳) تمام بدن دیکھ سکتے ہیں (جائز ہے) البتہ خاص شرم گاہ کے حصہ کو دیکھنا اچھا نہیں۔
    (۴) جی ہاں یہ سب امور جائز ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند