معاشرت
>>
نکاح
سوال نمبر: 22421
عنوان: میرے دوست نے مجھے نکاح کا پیغام دیا اور کہا کہ بغیر گواہ کے شادی نہیں ہوتی ۔ ہم نے ایجاب و قبول کیا اور اس نے مجھے مہر اداکردیا۔ بعد میں وہ مجھے ایک ہوٹل میں لے گیا، وہاں منیجر اور ایک ملازم کھڑے تھے ، انہوں نے میرے دوست سے پوچھا کہ کیا وہ تمہاری بیوی ہے؟ اس نے کئی مرتبہ ہاں میں جواب دیااور میں نے بھی سرہلا کر جوا ب دیا۔ پھر انہوں نے ہم سے ایک تحریری معاہدہ لیا جس میں لکھا گیا تھا کہ ہم دونوں میا ں بیوی ہیں اور ہم نے اس پر دستخظ کردیا اور وہ دونوں ہماری بات سن رہے تھے اور ہمیں دیکھ رہے تھے۔وہاں ہم آپس میں ملے۔ سوال یہ ہے کہ کیا مجھے طلاق لینا چاہئے؟ اب ہماری حیثیت شریعت کی روشنی میں کیا ہوگی؟ میرے شوہر کہتے ہیں کہ ہم نے ایسے دو آدمیوں کے سامنے دستخظ کیا تھا جو بالغ اور مسلمان ہیں، اس لیے تم میری بیوی ہو اور تم کو میرے ساتھ رہنا چاہئے۔ براہ کرم، ہماری رہنمافرمائیں۔
سوال: میرے دوست نے مجھے نکاح کا پیغام دیا اور کہا کہ بغیر گواہ کے شادی نہیں ہوتی ۔ ہم نے ایجاب و قبول کیا اور اس نے مجھے مہر اداکردیا۔ بعد میں وہ مجھے ایک ہوٹل میں لے گیا، وہاں منیجر اور ایک ملازم کھڑے تھے ، انہوں نے میرے دوست سے پوچھا کہ کیا وہ تمہاری بیوی ہے؟ اس نے کئی مرتبہ ہاں میں جواب دیااور میں نے بھی سرہلا کر جوا ب دیا۔ پھر انہوں نے ہم سے ایک تحریری معاہدہ لیا جس میں لکھا گیا تھا کہ ہم دونوں میا ں بیوی ہیں اور ہم نے اس پر دستخظ کردیا اور وہ دونوں ہماری بات سن رہے تھے اور ہمیں دیکھ رہے تھے۔وہاں ہم آپس میں ملے۔ سوال یہ ہے کہ کیا مجھے طلاق لینا چاہئے؟ اب ہماری حیثیت شریعت کی روشنی میں کیا ہوگی؟ میرے شوہر کہتے ہیں کہ ہم نے ایسے دو آدمیوں کے سامنے دستخظ کیا تھا جو بالغ اور مسلمان ہیں، اس لیے تم میری بیوی ہو اور تم کو میرے ساتھ رہنا چاہئے۔ براہ کرم، ہماری رہنمافرمائیں۔
جواب نمبر: 2242131-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د):885=706-6/1431
عقد نکاح یعنی ایجاب وقبول کے وقت اگر آپ دونوں کے علاوہ مجلس عقد میں شرعی گواہ موجود نہیں تھے، تو اب دونوں کا نکاح منعقد نہیں ہوا، عقد نکاح کے بعد گواہوں کو اپنے نکاح کی اطلاع دینا صحت نکاح کے لیے کافی نہیں، بلکہ ان کے سامنے از سر نو ایجاب وقبول کا پایا جانا ضروری ہے، لہٰذا اس صورت میں آپ دونوں کا نکاح منعقد نہیں ہوا، جب نکاح نہیں ہوا تو طلاق کی بھی ضرورت نہیں، آپ دونوں ایجاب وقبول سے پہلے بھی اجنبی تھے اور اب بھی اجنبی ہیں، کما في البحر: لو تزوج بغیر شہود ثم أخبر الشہود علی وجہ الخبر لا یجوز إلا أن یجدد عقدًا بحضرتہم (البحر الرائق، کتاب النکاح: ۳/۱۵۵، زکریا) آپ دونوں کا ملنا ناجائز وحرام ہوا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند