• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 22237

    عنوان:  اسلام میں عورت کے لئے مہر کیوں ہے؟ (۲) میری مہر 10000 / روپئے تھی، میں یہ رقم کب اداکروں؟ (۳) کیا روپئے کی جگہ سونے کی کوئی چیز دی جاسکتی ہے؟ (۴) کیا بیوی کو مہر اداکرتے وقت بتانا ضروری ہے؟ (۵) اگر بیوی مہر کی رقم لینے سے انکار کردے تو کیا کیاجائے؟ (۶) کیا بیوی کے مہر معاف کرنے سے مہر معاف ہوجاتی ہے؟ 

    سوال:  اسلام میں عورت کے لئے مہر کیوں ہے؟ (۲) میری مہر 10000 / روپئے تھی، میں یہ رقم کب اداکروں؟ (۳) کیا روپئے کی جگہ سونے کی کوئی چیز دی جاسکتی ہے؟ (۴) کیا بیوی کو مہر اداکرتے وقت بتانا ضروری ہے؟ (۵) اگر بیوی مہر کی رقم لینے سے انکار کردے تو کیا کیاجائے؟ (۶) کیا بیوی کے مہر معاف کرنے سے مہر معاف ہوجاتی ہے؟ 

    جواب نمبر: 22237

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):732=615-5/1431

    شوہر عورت کی ذات سے انتفاع حاصل کرتا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے نکاح کے لیے مردوں کے ذمہ مہر کی رقم ضروری قرار دی، فرمایا: اَنْ تَبْتَغُوْا بِاَمْوَالِکُمْ نیز دوسری جگہ فرمایا: قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَیْہِمْ فِیْٓ اَزْوَاجِہِمْ ․
    (۲) اگر معجل (نقد) کی شرط پر نکاح نہیں ہوا تھا تو بھی زندگی میں جلد از جلد ادا کرکے سبکدوش ہوجائیں اور اگر نقد یا عند الطلب کی شرط پر نکاح ہوا تھا تو مطابق شرط ادائیگی واجب ہے۔ 
    (۳) مہر مقرر کرنے میں روپئے کے بجائے سونا چاندی یا اور کوئی سامان بھی طے کرسکتے ہیں اور اگر روپئے مقرر کیے گئے تھے اب اس کی جگہ سونا چاندی دینا چاہیں تو عورت کی رضامندی سے اس رقم کے برابر دوسری چیز دے سکتے ہیں۔
    (۴) جی ہاں بتانا ضروری ہے۔ الاّ یہ کہ کسی قوی قرینہ سے اس کا مہر ہونا متعین ہوجائے۔
    (۵) اسے سمجھا بجھاکر حوالہ کردیا جائے کہ ابھی لے لو پھر جو چاہے کرو، اگر چاہنا تو دوسرے وقت ہم کو دیدینا لیکن چونکہ مہر دینا شرعی حکم ہے، اگر تم نہیں لوگی تو میں سبکدوش نہ ہوسکوں گا اور میری موت مقروض ہونے کی حالت میں ہوگی۔
    (۶) اگر بغیر کسی جبر اور اکراہ کے از خود خوش دلی سے معاف کردے تو معاف ہوجائے گا مگر بہتر صورت وہ ہے جو نمبر (۵) میں لکھی گئی کہ مہر دے لے کر پھر جسے دینا چاہے دے یا شوہر کو واپس کرنا چاہے واپس کردے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند