معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 21691
میں آپ سے یہ سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کیا کوئی مسلمان لڑکا کسی مسلم لڑکی سے جسمانی تعلق بنا لے پھر اس کے بعد اس لڑکی سے شادی کرنا چاہے تو کیا وہ شادی کرسکتے ہیں؟
میں آپ سے یہ سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کیا کوئی مسلمان لڑکا کسی مسلم لڑکی سے جسمانی تعلق بنا لے پھر اس کے بعد اس لڑکی سے شادی کرنا چاہے تو کیا وہ شادی کرسکتے ہیں؟
جواب نمبر: 2169101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 633=479-5/1431
جی ہاں نکاح درست ہوجائے گا، مگر شادی سے پہلے جسمانی تعلق کرنا حرام تھا جس کا گناہ ہوگا، بلکہ اجنبیہ سے بات چیت کرنا خلوت اختیار کرنا بھی حرام ہے، لہٰذا سابقہ گناہ سے سچی پکی توبہ کرنا واجب ہے، اور آئندہ نکاح درست ہوجائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا نام ایمن ہے بچپن میں ریما تھا پھر
ناپسندیدگی کی بنا پر ایمن رکھ دیا گیا۔ شناختی کارڈ ریما نام سے بنا ہے۔ میرا
نکاح کس نام سے ہوگا؟
مفتی صاحب میرے
ایک دوست گورنمنٹ اسلامیہ کالج سول لائن، لاہور، پاکستان میں سائیکولوجی کے
پروفیسر ہیں انھوں نے مجھ سے دو سوال کئے مگر میں ان کے کسی سوال کا جواب نہیں دے
سکا۔ آپ سے گزارش ہے کہ ان کے جواب دے دیں۔ اسلام میں مرد کو ایک وقت میں
چارشادیاں کرنے کی اجازت ہے مگر عورت کو یہ اجازت کیوں نہیں ہے؟ اس کی حکمت کیا
ہے؟
(۲) ایک
حدیث میں ہے کہ جو آدمی چالیس دن تک تکبیر اولی کے ساتھ نماز پڑھتا ہے تو اللہ اس
کو دو پروانے عطا کرے گا ایک دوزخ سے بری ہونے کا اوردوسرا منافق نہ ہونے کا۔ مگر
سوال یہ ہے کہ عورت اس حدیث کی فضیلت میں کس طرح شامل ہوگی؟ یا مسجد الحرام میں
ایک لاکھ نماز والی فضیلت میں کیسے شامل ہوں گے جب کہ ہمارے علماء فرماتے ہیں کہ
عورت کے لیے افضل ہے کہ ہوٹلیا گھر پر نماز ادا کرے؟
کیا دوسری شادی کرنے کے لیے پہلی بیوی کی اجازت ضروری ہے۔ ان دنوں ہندوستان کے اندر دوسری شادی ناپسند کی جاتی ہے۔ یہ کہاں تک درست ہے؟ کیا میں ایک ہی گھر میں الگ الگ کمروں میں دو بیویاں رکھ سکتاہوں؟ یہ بات ذہن نشیں رہے کہ میری آمدنی بہت اچھی ہے۔
3252 مناظربھائی کی سوتیلی بیٹی سے نکاح
5985 مناظرفضولی کسے کہتے ہیں؟
4687 مناظرمیں ایک احمدی گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں۔ میں نے بہت زیادہ تحقیق اور ریسرچ کے بعد اسلام قبول کرلیا ،اور اپنے اسلام کو اپنے والدین کے سامنے ظاہر کیا۔ میرے اوپر میرے والدین کی طرف سے بہت شدید دباؤ ہے کہ میں پھر بدل جاؤں۔ لیکن میں یہ کسی بھی قیمت پر نہیں کروں گی۔میرے والدین کہتے ہیں کہ وہ میری شادی مسلمان میں نہیں کرسکتے ہیں کیوں کہ وہ احمدی ہیں۔اسلام کی طرف میرے سفر کے دوران ایک شخص جو کہ میرے ٹیچر تھے اورمیں ان کوبھائی کہتی تھی انھوں نے اس نیک کام میں میری مدد کی۔ میرے گھروالوں نے میرے اوپر الزام لگایا کہ یہ سب میں نے ان (ٹیچر)کے لیے کیا ہے لیکن اللہ بہتر جانتاہے کہ میں نے اس کو آخرت کے لیے کیاہے۔ میں نے اپنے والدین سے کہا کہ اگر میری شادی مسلمان سے کرنے میں کوئی پریشانی ہے توآپ لوگ میری شادی میرے ٹیچر سے کردیجئے (ہماری عمر کا فرق صرف چند سال ہے اور ہم دونوں بیس سے تیس سال کے درمیان میں ہیں)۔ ان (ٹیچر) کو میں اپنا بھائی تصور کرتی تھی اور اب بھی بھائی تصور کرتی ہوں۔ میرے والدین کا خیال ہے کہ اگر وہ میری شادی میرے ٹیچر سے کریں گے تومیرا اور میرے ٹیچر کا جو بھائی بہن کا پرانا تعلق ہے وہ خاندان اور سوسائٹی میں میرے والدین کی عزت کو کم کردے گا۔میں صرف ایک مسلم خاندان کو جانتی ہوں اور وہ میرے ٹیچر کا خاندان ہے۔میں ان حالات میں کیا کروں؟ کیا میں اپنے ٹیچر سے شادی کرلوں (جن کے ساتھ مجھے بیوی کا تعلق قائم بہت مشکل معلوم ہوتا ہے) یا کسی دوسرے مسلم گھر انے کا انتظار کروں؟آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ ایک ایسی مسلم لڑکی کے لیے جس کے گھر والے احمدی ہوں اپنی شادی کے لیے کوئی لڑکا تلاش کرنا بہت ہی مشکل ہے۔ برائے کرم بہت جلد میرے سوالوں کا جواب عنایت فرماویں۔
2804 مناظر