• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 21668

    عنوان:

    کیا میں اور بیوی ایک دوسرے کے سامنے بالکل برہنہ ہوسکتے ہیں؟ (۲) کیا دونوں اکٹھے غسل کرسکتے ہیں؟ (۳) کیا بیوی کے پورے جسم پہ ہاتھ پھیر سکتے ہیں، اس کی شرمگاہ پہ بھی؟ (۴) کیا بیوی کی شرمگاہ کے علاوہ ہر جگہ بوسہ لے سکتے ہیں؟ (۵) کیا بیوی اپنے مرد کے ذکر کو ہاتھ سے پکڑ سکتی ہے؟ (۶) بازار سے? آب جو کی?کی بوتل ملتی ہے اس میں0.5% الکوحل ہوتی ہے، وہ پی سکتے ہیں؟

    سوال:

    کیا میں اور بیوی ایک دوسرے کے سامنے بالکل برہنہ ہوسکتے ہیں؟ (۲) کیا دونوں اکٹھے غسل کرسکتے ہیں؟ (۳) کیا بیوی کے پورے جسم پہ ہاتھ پھیر سکتے ہیں، اس کی شرمگاہ پہ بھی؟ (۴) کیا بیوی کی شرمگاہ کے علاوہ ہر جگہ بوسہ لے سکتے ہیں؟ (۵) کیا بیوی اپنے مرد کے ذکر کو ہاتھ سے پکڑ سکتی ہے؟ (۶) بازار سے? آب جو کی?کی بوتل ملتی ہے اس میں0.5% الکوحل ہوتی ہے، وہ پی سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 21668

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 793=170tb-5/1431

     

    (۱) حدیث شریف میں بالکل برہنہ ہونے کی ممانعت وارد ہے اس لیے حیا کا تقاضا یہ ہے ہ بالکل برہنہ نہ ہوں بلکہ چادر وغیرہ اوڑھ لیا کریں کما فی ابن ماجہ: عن عتبة بن عبد السلمي قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا أتی أحدکم أہلہ فیستتر ولا یتجرد تجرد الْعَیْرَیْن (ابن ماجہ، کتاب النکاح، باب التستر عند الجماع)

    (۲) کرسکتے ہیں لیکن ایک دوسرے کی شرم گاہ پر نگاہ نہ ڈالیں۔

    (۳-۴) پھیر سکتے ہیں شرم گاہ پر بھی، اور شرم گاہ کے علاوہ ہرجگہ بوسہ لے سکتے ہیں، کما في الرد المحتار وھو تحقیق ویہ: لأنہ یجوز لہ أن یلمس بجمیع بدنہ حتی بذکرہ جمیع بدنہا۔

    (۵) پکڑسکتی ہے لیکن حیاء کے خلاف ہے: کما في الرد المحتار ولأنہ غایة مسہا لذکرہ إنہ استمتاع بکفہا وہو جائز قطعا (الرد المحتار کتبا الطہارة باب الحیض: ۱/۲۸۷، زکریا) مرد وعروت کو چاہیے کہ وطی کرتے وقت دونوں ایک دم بے قابو نہ ہوجائیں بلکہ کچھ حیاء کا بھی پاس ولحاظ رکھیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پوری زندگی نہ میں نے حضور کا مقام ستر دیکھا اور نہ حضور نے میرا، لہٰذا اس حدیث کو سامنے رکھ کر اپنی خواہش پوری کریں۔

    (۶) اس کو نہیں پینا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند