معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 20890
میں یہ جاننا چاہتی ہوں اگر کوئی طلاق یافتہ عورت اور عورت کا ایک بچہ بھی ہو تو کیا وہ دوسری شادی کرسکتی ہے او رکرسکتی ہے تو کیا فساد سے بچنے کے لیے بچے نہ کیے جائیں، تو کیا اس طرح رہنا جائز ہے، کیوں کہ دوسری شادی کے بعد بھی بچے ہوں تو بہت جھگڑے ہوجاتے ہیں۔ اسلام میں اس طرح جائز ہے؟
میں یہ جاننا چاہتی ہوں اگر کوئی طلاق یافتہ عورت اور عورت کا ایک بچہ بھی ہو تو کیا وہ دوسری شادی کرسکتی ہے او رکرسکتی ہے تو کیا فساد سے بچنے کے لیے بچے نہ کیے جائیں، تو کیا اس طرح رہنا جائز ہے، کیوں کہ دوسری شادی کے بعد بھی بچے ہوں تو بہت جھگڑے ہوجاتے ہیں۔ اسلام میں اس طرح جائز ہے؟
جواب نمبر: 20890
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 618=503-4/1431
شادی تو توالد وتناسل کے لیے کی جاتی ہے تاکہ کنبہ بڑھے، امت کی تعداد زیاد ہ ہو۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورتوں سے شادی کیا کرو تاکہ میں قیامت کے دن اپنی امت کی زیادتی پر فخر کروں۔ یہ سوچنا کہ دوسری شادی کے بچے ہوں گے تو بہت جھگڑے کھڑے ہوں گے۔ اس لیے بچوں کی تولید نہ ہونی چاہیے، صحیح نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند