• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 1935

    عنوان: کیا لڑکا فون کے ذریعہ اپنے والد کو اپنا وکیل بناسکتا ہے؟

    سوال: لڑکی پاکستان میں ہے اور لڑکا برطانیہ میں ، اور لڑکے کے والد پاکستان ہیں ۔اس لڑکی سے نکاح کرنے کے لیے کیالڑکا فون کے ذریعہ اپنے والد کو اپنا وکیل بناسکتاہے؟ اس کی صورت یہ ہوگی کہ لڑکے والد وکیل ہوں گے اور لڑکی کے گھر میں لڑکی کے والد اپنے دوگواہوں کے ساتھ لڑکے کے والد سے قبول کریں گے یا خود لڑکی قبول کر ے گی ۔ اس طریقہ سے نکاح کرنے کے لیے کیا کوئی فون کے ذریعہ کسی کو اپنا وکیل بناسکتاہے؟ نکاح ہونے کی صورت میں کیا لڑکے کی عدم موجودگی میں رخصتی کی جاسکتی ہے؟ کیا لڑکے کے والدین لڑکی کو اپنے گھر لاسکتے ہیں ؟ جبکہ لڑکا برطانیہ ہی میں ہوں۔ کیا لڑکے کے موجود نہ ہونے کی صورت میں ولیمہ کیاجاسکتاہے؟

    جواب نمبر: 1935

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 684/ د= 678/ د

     

    (۱) لڑکا اپنے والد کو اپنے نکاح کا وکیل بنادے اور والد مجلس نکاح میں دو گواہوں کے روبرو لڑکی یا اس کے وکیل کی موجودگی میں ایجاب و قبول کرلیں اپنے لڑکے کی طرف سے کرلیں تو نکاح درست ہوجائے گا۔ حاصل یہ کہ لڑکا ٹیلیفون پر اپنے والد کو نکاح کا وکیل بناسکتا ہے۔

     

    (۲) ولیمہ درحقیقت اس دعوت کو کہا جاتا ہے جو زوجین کی ملاقات کے بعد اگلے دن کی جائے۔

    بعض لوگوں کے نزدیک عقد کے وقت کی دعوت کو بھی ولیمہ کہتے ہیں، اس طرح یہ ایک خوشی کی دعوت ہوجائے گی۔ جب رشتہ قائم ہوگیا تو لڑکے کی عدم موجودگی میں بھی لڑکی کو سسرال لانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس کی رخصتی کراسکتے ہیں، بشرطیکہ لڑکے کی رضامندی اوراجازت سے ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند