معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 1935
جواب نمبر: 1935
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 684/ د= 678/ د
(۱) لڑکا اپنے والد کو اپنے نکاح کا وکیل بنادے اور والد مجلس نکاح میں دو گواہوں کے روبرو لڑکی یا اس کے وکیل کی موجودگی میں ایجاب و قبول کرلیں اپنے لڑکے کی طرف سے کرلیں تو نکاح درست ہوجائے گا۔ حاصل یہ کہ لڑکا ٹیلیفون پر اپنے والد کو نکاح کا وکیل بناسکتا ہے۔
(۲) ولیمہ درحقیقت اس دعوت کو کہا جاتا ہے جو زوجین کی ملاقات کے بعد اگلے دن کی جائے۔
بعض لوگوں کے نزدیک عقد کے وقت کی دعوت کو بھی ولیمہ کہتے ہیں، اس طرح یہ ایک خوشی کی دعوت ہوجائے گی۔ جب رشتہ قائم ہوگیا تو لڑکے کی عدم موجودگی میں بھی لڑکی کو سسرال لانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس کی رخصتی کراسکتے ہیں، بشرطیکہ لڑکے کی رضامندی اوراجازت سے ہو۔واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند