معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 18445
میرا
سوال یہ ہے کہ ایک شوہر جب اپنی بیوی سے دوسری بار ہمبستری کرتا ہے تو کیا اسے
دوسری بار کرنے سے پہلے غسل کرنا ضروری ہے؟ اور اگر وہ بنا غسل کئے ہمبستری کرتا
ہے اور دوسری بار کے نطفہ سے بیوی حاملہ ہوجاتی ہے تو کیا وہ بچہ حرام ہوگا یا
حلال؟
میرا
سوال یہ ہے کہ ایک شوہر جب اپنی بیوی سے دوسری بار ہمبستری کرتا ہے تو کیا اسے
دوسری بار کرنے سے پہلے غسل کرنا ضروری ہے؟ اور اگر وہ بنا غسل کئے ہمبستری کرتا
ہے اور دوسری بار کے نطفہ سے بیوی حاملہ ہوجاتی ہے تو کیا وہ بچہ حرام ہوگا یا
حلال؟
جواب نمبر: 18445
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 23=23-1/1431
ایک شب میں متعدد بار ہمبستری کرے تو آخر میں سب کے لیے ایک غسل کافی ہے، البتہ دو ہمبستری کے درمیان وضو یا غسل کرلینا مستحب ہے، اگر دوسری مرتبہ غسل کیے بغیر ہمبستری کرتا ہے تو بھی کوئی گناہ نہیں اور دوسری مرتبہ غسل کیے بغیر ہمبستری کرتا ہے تو بھی کوئی گناہ نہیں اور دوسری بار کے نطفہ سے جو بچہ پیدا ہوگا وہ حلال اور ثابت النسب ہوگا، حدیث میں ہے: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إذا أتے أحدکم أہلہ ثم أراد أن یعود فلیتوضأ بینہما وضوء (مسلم) وعن أنس قال کان النبي صلی اللہ علیہ وسلم یطوف علی نسائہ بغسل واحد․ رواہ مسلم․ (مشکاة شریف)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند