• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 18073

    عنوان:

    میری ایک کزن ایک سکھ لڑکے کی محبت میں گرفتار ہوگئی۔ اس نے اس کو اسلام کی جانب راغب کیا اور اس نے اسلام قبول کیا۔ نکاح کے بعد ان کے دو بچے بھی ہوئے۔ جب اس بات کا یقین ہوگیا ہے کہ وہ اب زیادہ بچوں کی پیدائش برداشت نہیں کرسکتی ہے تو یہ لڑکادوبارہ اپنے پرانے عقائد اور مذہب کی طرف چلا گیا۔ کیا میری کزن کو اس کے ساتھ رہنا چاہیے؟ کیا وہ جماع جس کو انھوں نے کیا حلال ہوگا یا یہ زنا ہوگا؟ کیا اس کو اس لڑکے کو طلاق دے دینا چاہیے؟ اور اگر اس کو بچوں کی تحویل نہ ملے تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟ وہ لوگ مسلمان نہیں ہوں گے،تو کیا اس کے بچوں کے غیر مسلم ہونے کی وجہ سے اس کو اس کا گناہ ملے گا؟برائے کرم مشورہ عنایت فرماویں۔

    سوال:

    میری ایک کزن ایک سکھ لڑکے کی محبت میں گرفتار ہوگئی۔ اس نے اس کو اسلام کی جانب راغب کیا اور اس نے اسلام قبول کیا۔ نکاح کے بعد ان کے دو بچے بھی ہوئے۔ جب اس بات کا یقین ہوگیا ہے کہ وہ اب زیادہ بچوں کی پیدائش برداشت نہیں کرسکتی ہے تو یہ لڑکادوبارہ اپنے پرانے عقائد اور مذہب کی طرف چلا گیا۔ کیا میری کزن کو اس کے ساتھ رہنا چاہیے؟ کیا وہ جماع جس کو انھوں نے کیا حلال ہوگا یا یہ زنا ہوگا؟ کیا اس کو اس لڑکے کو طلاق دے دینا چاہیے؟ اور اگر اس کو بچوں کی تحویل نہ ملے تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟ وہ لوگ مسلمان نہیں ہوں گے،تو کیا اس کے بچوں کے غیر مسلم ہونے کی وجہ سے اس کو اس کا گناہ ملے گا؟برائے کرم مشورہ عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 18073

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):369tb=2551-1/1431

     

    جب اس سکھ لڑکے نے اسلام قبول کرنے کے بعد آپ کی کزن کے ساتھ نکاح کیا تو یہ نکاح صحیح رہا اور دونوں بچے بھی مسلمان کہلائیں گے۔ اورجب وہ سکھ لڑکا دوبارہ اپنے پرانے عقائد و مذہب میں چلا گیا تو یہ نکاح خود بخود ٹوٹ گیا۔ دونوں بچوں کی پرورش آپ کی کزن کرے گی۔ عدت گذارنے کے بعد آپ کی کزن کسی اور سے نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند