معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 176803
جواب نمبر: 176803
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 637-547/L=08/1441
(۱) داماد کی بہن محرم نہیں ہے؛ لہٰذا اس سے نکاح درست ہے۔
(۲) ایئرپورٹ میں بورڈنگ پاس والوں کو معمولی قیمت میں اعلی قسم کا کھانا دینا ان کی طرف سے خصوصی رعایت ہے، اور خاص آدمیوں کو خصوصی رعایت دینا شرعاً جائز ہے؛ لہٰذا وہ کھانا بھی جائز اور حلال ہے۔ وفي الموسوعة الفقہیة: اتفق الفقہاء علی أنہ یحرم بالمصاہرة علی التأبید أربعة أنواع:
أ- زوجة الأصل وہو الأب وإن علا، لقول اللہ تعالی: ((وَلَا تَنْکِحُوا مَا نَکَحَ آبَاؤُکُمْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ))۔
ب- أصل الزوجة وہي أمہا وأم أمہا وأم أبیہا وإن علت لقولہ تعالی: ((وَأُمَّہَاتُ نِسَائِکُمْ)) عطفا علی قولہ تعالی: ((حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ أُمَّہَاتُکُمْ))۔
ج- فروع الزوجة وہن بناتہا وبنات بناتہا أبنائہا وإن نزلن بشرط الدخول بالزوجة لقولہ تعالی: ((وَرَبَائِبُکُمُ اللَّاتِی فِی حُجُورِکُمْ مِنْ نِسَائِکُمُ اللَّاتِی دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَإِنْ لَمْ تَکُونُوا دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ))۔
د- زوجة الفرع أي زوجة ابنہ أو ابن أو ابن بنتہ مہما بعدة الدرجة لقولہ تعالی: ((وَحَلَائِلُ أَبْنَائِکُمُ الَّذِینَ مِنْ أَصْلَابِکُمْ))۔ وفي الفتاوی الہندیة: حط بعض الثمن صحیح ویلتحق بأصل العقد عندنا کالزیادة سواء بقي محلا للمقابلة وقت الحط أو لم یبق محلا کذا في المحیط ۔ (الفتاوی الہندیة: ۳/۱۷۳) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند