معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 175229
جواب نمبر: 17522901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 360-328/M=04/1441
آجکل کے اہل کتاب کے عقائد بہت حد تک تبدیل ہو چکے ہیں، ان کے عقائد دہریہ قسم کے ہوگئے ہیں، ایسی کتابیہ لڑکی سے نکاح درست نہیں۔ اور اگر کتابیہ اپنے آسمانی مذہب پر پوری طرح قائم ہو تو اس سے نکاح اگرچہ جائز ہے لیکن مفاسد کے اندیشے سے نہ کرنا بہتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
لڑکا اور لڑکی کی شادی کی کیا عمر ہے؟
1981 مناظرمیں دہلی کا رہنے والا ہوں۔ میرے چند
اشکالات ہیں جو کہ حسب ذیل ہیں: اگر کسی عورت کی اس کے سسر کے ذریعہ سے عصمت دری کی
جاتی ہے تو وہ اپنے شوہر کے لیے کیوں حرام ہوجاتی ہے؟ برائے کرم منطقی انداز میں
جواب عنایت فرماویں، یہ بات یاد رہے کہ اس عورت کے چار پانچ بچے ہیں، بچوں کا
مستقبل کیا ہوگا؟ برائے کرم مجھے مختصرا ً بتائیں اگر ممکن ہوسکے تو میرے پرائیویٹ
ای میل ایڈریس پر جوا ب بھیجیں۔
(۲)کیا
قرآن میں اس بات کا ذکر ہے یا نہیں، مطلبجس کی عصمت دری کی گئی ہے وہ عورت کیسے
حرام ہوسکتی ہے؟ جب کہ قرآن میں ہے کہ وہ عورتیں جن سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہوں
ان سے تم نکاح نہیں کرسکتے، میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں ، لیکن یہاں مختلف شرط
ہے یہ عورت نکاح میں نہیں ہے، بلکہ اس کی عصمت دری کی گئی ہے، تو پھر حرام کیسے
ہوسکتی ہے؟
میرے ایک رشتہ دار کی شادی تین سال پہلے ہوئی تھی اور پانچ مہینے کے بعد اسے معلوم ہو اکہ اس کی بیوی کو ہییپٹائٹس سی(متعدی بیماری) ہے، ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ تم اپنی بیوی کے ساتھ اس کی بیماری کی جہ سے جسمانی تعلق قائم نہیں کرسکتے ہو ۔ اس کا ایک بیٹا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ وہ ابھی جوان ہے اور اس کے والدین چاہتے ہیں کہ وہ دوسری شادی کر لے۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہ دوسری شادی کر سکتا ہے؟ کیا وہ پہلی بیوی کو اپنے پاس رکھ سکتاہے جسمانی تعلق قائم کئے بغیر؟ وہ دبئی میں کام کرتا ہے، اس کی بیوی نے گھر میں مسائل پیدا کر کھی ہے ، اس کے والدین اور دیگر افراد خانہ کا احترام نہیں کرتی ہے۔ وہ اپنی اس بیوی کو اسی گھر میں رکھنے ، پیسے اور دیگر اخراجات دینے کے لیے تیار ہے۔
1905 مناظرمفتی صاحب میں جاننا چاہتاہوں کہ اگر ایک
لڑکا اور لڑکی دو گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کرلیں یعنی نکاح کر لیں اور
ان کا آپس میں جھگڑا ہو جائے اور غصہ میں لڑکا تین بار طلا ق دے دے تو کیا حلالہ
کے بعد وہ پھر سے آپس میں شادی کرسکتے ہیں؟ انھوں نے ایک بندے کو حلالہ کے لیے
راضی کرلیا ہے۔ دونوں ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں او رغلط فہمی میں جھگڑے کی
وجہ سے طلاق ہوئی۔ طلاق دئے ہوئے دس مہینہ سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے اور لڑکی اپنے
والدین کے گھر ہی ہوتی ہے اور سوائے لڑکے کے دو دوستوں اورلڑکی کی بہن کے ان کے
بارے میں کسی کو علم نہیں ہے۔ پہلے ان کے گھر والے ان کے رشتہ کے لیے راضی نہیں
تھے تبھی انھوں نے چھپ کر شادی کرلی اب ان کے گھر والے ان کی ضد کی وجہ سے ان کی
شادی کے لیے مان گئے ہیں۔ مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ اب لڑکی کی عدت کا کیا ہوگا؟ کیا
ا س کی عدت طلاق کے تین مہینوں بعد پوری ہوگئی تھی جب کہ وہ دونوں آپس میں اب تک
ملتے رہے طلاق کے بعد بھی؟
كفریہ خیال آجائے توایمان ونكاح پر كوئی اثر پڑے گا یا نہیں؟
3474 مناظرمہر کے سلسلے میں کچھ رہ نمائی فرمائیں۔