معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 174212
جواب نمبر: 174212
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 179-37T/D=03/1441
وہ امور جو زوجین کے درمیان بطور راز کے ہیں ان میں اگر کسی کو شکایت ہو جیسے ایک کا دوسرے سے پیار و محبت میں کمی کی شکایت کرنا، یا ایک کی طرف سے جنسی خواہش کے اظہار پر دوسرے کا اس کے تقاضے کو پورا نہ کرنا، اور پھر اس میں بھی دونوں کا اختلاف ہو کہ تقاضہ پورا ہوا یا نہیں، یہ زوجین کے وہ اندورنی معاملات ہیں جو قضاء کے تحت داخل نہیں ہیں، کیونکہ قضاءً فیصلے کے لئے ثبوت و شواہد کی ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا شوہر افہمام و تفہیم اور اپنی طرف سے اظہارِ محبت کے ذریعہ مقصد پورا کرے ۔
بیوی کا بغیر عذر کے شوہر کی خواہش کے باوجود، ہمبستری کا موقع نہ دینا اس کے لئے سخت باعث گناہ ہے لہٰذا بیوی کو مندرجہ ذیل حدیثیں پیش نظر رکھنا چاہئے چنانچہ حدیث میں ہے: قال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم -: إذا دعی الرجل امرأتہ إلی فراشہ فأبت، فبات غضبان لعنتہا الملائکة حتی تُصبح (مشکاة المصابیح: ۲۸۰، ط: یاسر ندیم اینڈ کمپنی دیوبند) (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شوہر اپنی بیوی کو ہمبستری کے لئے بلائے پھر وہ (بغیر کسی عذر شرعی کے) نہ آئے اور شوہر غصے میں رات گزارے تو فرشتے اس کے لئے صبح تک بددعا کرتے رہتے ہیں) ۔
دوسری حدیث میں ہے: ما من رجل یدعوا امرأتہ إلی فراشہ فتأبی علیہ إلاّ کان الذي في السماء ساخطاً علیہا حتی یرضی عنہا۔ (المصدر السابق) (کوئی شوہر اپنی بیوی کو ہمبستری کے لئے بلائے اور بیوی منع کردے تو اللہ اس سے ناراض رہتا ہے۔ یہاں تک کہ شوہر راضی ہو جائے) ۔
ایک اور حدیث میں ہے: قال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم -: إذا الرجل دعا زوجتہ لحاجتہ فلتأتہ وإن کانت علی التنور (المصدر السابق: ۲۸۱) (جب شوہر اپنی بیوی کو ہمبستری کے لئے بلائے تو بیوی اگرچہ روٹی پکا رہی ہو شوہر کے قریب آجائے) ۔
اگر شوہر کو اپنے جذبات کی پوری تسکین نہیں ہو رہی ہے اور اس کے پاس مالی وسعت ہے تو وہ دوسری شادی کر سکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند