• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 174182

    عنوان: مخطوبہ کے محاسن پر نظر ڈالنا

    سوال: میں نے صحیح ابو داؤد کی حدیث پڑھی ہے کہ ایک صحابی نے ایک لڑکی کو پیغام نکاح بھیجا اور اسے چھپ کر دیکھا کرتا تھا حتی کہ اس نے اس کے ان اعضاء کو دیکھ ہی لیا جو اس سے نکاح کے لیے باعث رغبت تھے، میرے لیے عورت کے حسن میں بڑے پستان اور بڑے سرین مرغوب ہیں ، کیا ملبوس مخطوبہ کے ان اعضاء پر خود یا کسی عورت کے ذریعے نظر ڈالنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 174182

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 235-70T/B=07/1441

    جی ہاں ،ابوداوٴد میں یہ حدیث ہے، جس کے الفاظ ہیں ”فکتب أتخبّأ لہا حتّی رأیت منہا ما دعاني إلی نکاحہا وتزویجہا فتزوّجتہا“ (أبوداوٴد، ص: ۲۸۵، اتحاد دیوبند) میں چھپ چھب کر اسے دیکھا کرتا تھا، یہاں تک کہ میں نے اس کی وہ چیزیں دیکھ لیں جو مجھے نکاح کرنے پر ابھارے پھر میں نے اس سے شادی کرلی۔ اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ صحابی نے عورت کے تمام مرغوب اعضاء کو دیکھ لیا؛ بلکہ اس کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ عورت کی طرف رغبت دلانے والی مطلوبہ چیزیں دیکھ لیں یعنی: حسب نسب، حسن و جمال، دین اور مال۔ چونکہ مخطوبہ عورت کو ضرورتاً دیکھنے کی گنجائش ہے، تاکہ بعد میں ندامت نہ ہو؛ اس لیے صرف چہرہ اور ہتھیلی دیکھنے کی گنجائش ہے، بقیہ اعضاء پر اگر کپڑے کے اوپر سے نظر پڑ جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ قال الشّیخ في اللمعات: الظاہر من العبارة أن یراد بما یدعو إلی النکاح، جمیع المعاني التي تکون راعیاً إلی النکاح من المال والحسب والجمال والدین ․․․․․ ثمّ انّہ یباح لہ النّظر إلی وجہہا وکفیہا فقط لأنّہما لیسا بعورة ․․․․․ وقال الأوزاعي: ینظر إلی مواضع اللّحم، وقال داوٴد: ینظر إلی جمیع بدنہا وہذا خطأ ظاہر ۔ (حاشیة أبي داوٴد، ص: ۲۸۴، اتحاد دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند