معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 174023
جواب نمبر: 174023
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:177-127/sd=3/1441
اگر وکیل بنانے والی لڑکی عاقلہ وبالغہ تھی اور لڑکے نے دو بالغ مسلمان گواہوں کی موجودگی میں اس کے ساتھ نکاح کرلیا، تو شرعا یہ نکاح منعقد ہوگیا، واضح رہے کہ لڑکی کااپنے ولی وسرپرست کی اطلاع کے بغیر کسی کو اپنے نکاح کا وکیل بنانا شریعت میں پسندیدہ نہیں اور اگر لڑکی نے ولی کی رضامندی کے بغیر غیر کفو میں نکاح کیا ہے،تو اولیاء کو شرعی پنچائت کے ذریعے نکاح فسخ کرانے کا حق حاصل ہوگا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند