معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 170549
جواب نمبر: 170549
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1039-945/L=10/1440
صورتِ مسئولہ میں چونکہ اس شخص نے نکاح سے پہلے اس کام کا ارتکاب نہیں کیا ہے بلکہ نکاح کے بعد کیا ہے؛اس لیے اس کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی ؛البتہ کام کے ارتکاب کے بعد جو بھی نکاح کرے گا نکاح کرتے ہی بیوی پر طلاق واقع ہو جائے گی ،حتی کہ اگر کسی وجہ سے اس کی موجودہ بیوی کو طلاقِ بائنہ ہوجائے اور تجدیدِ نکاح کی صورت پیش آجائے تو تجدیدِ نکاح کرتے ہی اس کی موجودہ بیوی پر طلاق واقع ہوجائے گی ۔
التعلیق ہل یمنع السبب أوالحکم ؟اختارالحنفیة الأول والشافعیة الثانی.(مسلم الثبوت:۳۵۳/۱)
وفی رد المحتار: ثم الفرق بین التعلیق والإضافة: ہو التعلیق یمنع المعلق عن السببیة للحکم فإن نحو أنت طالق سبب للطلاق. فی الحال، فإذا قال أنت طالق إن دخلت الدار منع انعقادہ سببا للحال وجعلہ متأخرا إلی وجود الشرط، فعند وجودہ ینعقد سببا مفضیا إلی حکمہ وہو الطلاق.(رد المحتار:4/ ،ط:زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند