• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 16872

    عنوان:

    یہاں پر ایک لڑکی جس کو اپنے حقیقی والدکے بارے میں کوئی علم نہیں ہے جس کو ایک شخص نے گود لیا تھا وہ بھی اس لڑکی کے والد کے بارے میں کوئی معلومات نہیں رکھتا ہے۔ مختصراً کوئی بھی شخص اس کے اصل والدکے بارے میں نہیں جانتاہے۔ اب اس کو گود لئے ہوئے والد کا انتقال ہوچکا ہے اور اس کے نکاح کی تاریخ ایک ماہ کے بعد آرہی ہے۔ برائے کرم مجھ کو اس کے نکاح کا طریقہ بتائیں جس کو ہم اختیار کرسکیں۔ اس کا نکاح اسلامی طریقہ پرکیسے درست ہوگا؟

    سوال:

    یہاں پر ایک لڑکی جس کو اپنے حقیقی والدکے بارے میں کوئی علم نہیں ہے جس کو ایک شخص نے گود لیا تھا وہ بھی اس لڑکی کے والد کے بارے میں کوئی معلومات نہیں رکھتا ہے۔ مختصراً کوئی بھی شخص اس کے اصل والدکے بارے میں نہیں جانتاہے۔ اب اس کو گود لئے ہوئے والد کا انتقال ہوچکا ہے اور اس کے نکاح کی تاریخ ایک ماہ کے بعد آرہی ہے۔ برائے کرم مجھ کو اس کے نکاح کا طریقہ بتائیں جس کو ہم اختیار کرسکیں۔ اس کا نکاح اسلامی طریقہ پرکیسے درست ہوگا؟

    جواب نمبر: 16872

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):2012=309k-11/1430

     

    لڑکی کے باپ چچا وغیرہ کا کچھ پتہ نہ ہو، اگر اس کی والدہ کاعلم ہے تو والدہ ہی اس کے نکاح وغیرہ کے امور انجام دے، اگر والدہ کا بھی علم نہ ہو تو گود لینے والے شخص کے اہل خاندان یا دیگر اہل محلہ جن میں دو ایک علماء کو بھی شامل کرلیا جائے، اس کے امور نکاح کو انجام دیں گے۔

    پاکستان میں اسلامی حکومت ہے، اس لیے وہاں کے لیے مذکورہ حکم نہیں ہے، کیونکہ ایسی جگہ نکاح کی ولایت حاکم یا قاضی کو ہوتی ہے، لہٰذا وہاں کے مقامی علماء سے رجوع کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند