• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 168692

    عنوان: بچے کے پیٹ دودھ پہنچنے کا یقین نہ ہو تو رضاعت ثابت نہیں ہوتی

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میں اپنے ماموں کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتاہوں، پر ایک بات سامنے آئی ہے کہ ہم دونوں کا دودھ کا رشتہ ہے، بول رہے ہیں، اس لڑکی نے میری نانی کا دودھ پیا ہے جو اس کی بھی نانی ہے والد کی طرف سے اور میری ماں کی طرف سے ، کیا اسی سال کی عمر میں دودھ نکل سکتاہے؟ اور کیا یہ رشتہ ہوسکتاہے؟ جب ہمارے گھر والوں نے نانی سے پوچھا تو انہوں نے بولا کہ ہاں میں نے اس کے منہ میں کچھ دیر کے لیے ڈالا پر دودھ نہیں نکلا،مجھے دودھ تھا ہی نہیں تو کیا یہ رشتہ ہوسکتاہے؟ مجھے آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 168692

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:537-448/N=6/1440

    صورت مسئولہ میں اگر آپ کی نانی کو اس بات کا یقین ہے کہ بچی (پوتی) کے منہ میں پستان کا نپل دینے سے دودھ نہیں اترا اور بچی کے منھ میں کچھ بھی دودھ نہیں پہنچا، اور نانی کی عمر کے مد نظر ان کی بات قرین قیاس بھی معلوم ہوتی ہے تو نانی سے بچی کی رضاعت ثابت نہیں ہوئی ، ایسی صورت میں آپ ماموں کی اُس بیٹی سے نکاح کرسکتے ہیں۔

    وشرعاً مص من ثدي آدمیة ولو بکراً أو میتة أو آیسة ((الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح،باب الرضاع، ۴: ۳۹۰- ۳۹۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    قولہ: ”أو آیسة“: ذکرہ في النھر أخذا من إطلاقھم، قال: وھو حادثة الفتوی (رد المحتار)۔

    إن علم وصولہ لجوفہ من فمہ أو أنفہ لا غیر، فلو التقم الحلمة ولم یدر أدخل اللبن في حلقہ أم لا؟ لم یحرمإ لأن في المانع شکاً، ولوالجیة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح،باب الرضاع، ۴: ۳۹۹- ۴۰۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    قولہ: ”فلو التقم الحلمة الخ“: تفریع علی التقیید بقولہ: ”إن علم“، وفي القنیة: امرأة کانت تعطي ثدیھا صبیة واشتھر ذلک بینھم ثم تقول: لم یکن في ثدیي لبن حین ألقمتھا ثدیي ولم یعلم ذلک إلا من جھتھا جاز لابنھا أن یتزوج بھذہ الصبیة اھ، ط۔ وفي الفتح: لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشکت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشک (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند