• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 16810

    عنوان:

    مفتی صاحب میری فون پر آپ سے بات ہوئی تھی دبیئ سے افراز میرا مسلہ کچھ یہ ہے مہربانی سے اس پر فتوا چایئے۔ایک بھت غلطی کی ہے اس پر پریشان ہون نکاح کورت میں کیا جسکی تفصیل یہ ہے۔۔۔۔ میرا ایک دوست ہی تھاوکیل اس سے مین نے نکاح کی بات کی کورٹ میں اس نے مجھے کہا میں کروا دون گا نکاح سب کام وکیل نے کیا میں‌نے اس کو پیسے دیئے تھے سب کام کے۔ تاریخ سیٹ کی اور ہم کورٹ مین اس کے آفس گئے جہاں اس نے سب کچھ تیار کیا ہوا تھا بس فارم فل ہوا اور خطبہ ہوا نکاح خواں نے مجھ سے ایک کلمہ پڑھوایا۔میں نے پڑھا۔ پھر دستخط کیئے میں نے اور لڑکی نے نکاح فارم پر پھر نکاح خوان چلا گیا اور مٰن نے وکیل کو جو پیسے باقی تھے ادا کیاے اور ہم گھر کو ائے۔ جو گواہ تھے نکاح فارم پر جن کے نام ہیں وہ گواہ رینٹ کے تھے 1 ہزار ہزار پر وکیل نے کہا تھا کہ گواہ کو دوں‌گا۔مگر نکاح کے وقت وہ گواہ نہیں تھے ان کو نہیں پتا کہ نکاح ہوا کون کیا مطلب وہ موجود نہیں‌تھے نکاح کے وقت۔ میں نے پوچھا گواہ وکیل نے کہا اُن سے ...

    سوال:

    مفتی صاحب میری فون پر آپ سے بات ہوئی تھی دبیئ سے افراز میرا مسلہ کچھ یہ ہے مہربانی سے اس پر فتوا چایئے۔ایک بھت غلطی کی ہے اس پر پریشان ہون نکاح کورت میں کیا جسکی تفصیل یہ ہے۔۔۔۔ میرا ایک دوست ہی تھاوکیل اس سے مین نے نکاح کی بات کی کورٹ میں اس نے مجھے کہا میں کروا دون گا نکاح سب کام وکیل نے کیا میں‌نے اس کو پیسے دیئے تھے سب کام کے۔ تاریخ سیٹ کی اور ہم کورٹ مین اس کے آفس گئے جہاں اس نے سب کچھ تیار کیا ہوا تھا بس فارم فل ہوا اور خطبہ ہوا نکاح خواں نے مجھ سے ایک کلمہ پڑھوایا۔میں نے پڑھا۔ پھر دستخط کیئے میں نے اور لڑکی نے نکاح فارم پر پھر نکاح خوان چلا گیا اور مٰن نے وکیل کو جو پیسے باقی تھے ادا کیاے اور ہم گھر کو ائے۔ جو گواہ تھے نکاح فارم پر جن کے نام ہیں وہ گواہ رینٹ کے تھے 1 ہزار ہزار پر وکیل نے کہا تھا کہ گواہ کو دوں‌گا۔مگر نکاح کے وقت وہ گواہ نہیں تھے ان کو نہیں پتا کہ نکاح ہوا کون کیا مطلب وہ موجود نہیں‌تھے نکاح کے وقت۔ میں نے پوچھا گواہ وکیل نے کہا اُن سے سائن بعد مٰیں‌لوں گا وہ ابھی موجود نہیں خیر نکاح اس طرح ہوا جب نکاح پو رہا تھا وکیل اور اُس کا منشی موجود تھے اتنا کچھ یار دہے۔ اور یہ تھا نکاح کا دن اب لڑکی کی تفصیل یہ ہے۔۔۔۔ لڑکی BA پاس ہے اور اسکا باپ مر چکا ہے صرف بھائی ہیں جو اس کے کفیل ہیں ماں زندا ہے۔ رشتہ نہ ہونے کی وجہ صرف خاندان کا الگ ہونا تھا اس کا خاندان سردار قبیلہ سدوزئی بھی کہتے ہیں اور میرا اعوان ملک تھا ان کے نزدیک اعوان ایک نیچی زات کو کہتے ہیں اور سردار ایک اچھی قوم ہے قبیلہ ہے میں اس وقت کوئی جاب نہیں کرتا تھا مگر نکاح اس لیئے کیا کہ میں‌دبی آ رہا تھا اس نیت سے کہ ہم دونوں‌کو یقین ہو گا ہم ایک ہی ہیں کبھی جدا نہیں ہوں‌گے ماں باپ نے ماں‌لیا تو نیا نکاح کریں گے اس نیت سے نکاح کیا تھا۔ اب نکا ح سے پہلے اور نکاح کے بعد جنسی تعلق بھی قائم کیا تھا۔۔۔۔جسکی وجہ سے مجبور ہوئے کہ نکاح کریں مگر حمل نہیں تھا -یہ گناہ کیا ہم نے جیس پر زلیل ہوئے۔اللہ سے اب معافی مانگی ہے۔ مجھے دبی آنے کے 16 مہنے گزر گئے مگر وہ اپنے بھئی کو راضی نہیں کر سکی پھر مجھے ماں باپ کا دبائو تھا تنگ اآکر مٰیں‌نے 3 سے زیادا طلاق بول دیا ماگر اب اس کے گھر والے مانتے ہیں کہ شادی دیں مجھے مگر اب یہ سب ہوا ہے کیا کرو کیا اب شادی ہو سکتی ہے کر سکتا ہوں‌نکاح کر کے کیون کہ کچھ احدیث ملی کہ بغیر ولی نکاح نہیں دبئی میں فتوی سنٹر سے پوچھا کہتے ہیں یہ نکاح ہی نیں طلاق پھر کیا ماگر انہون نے کہا پاکستان سے رابطہ کرو اسلامی نظر سے نکاح باطل ہے۔۔۔۔اب مسلہ یہ ہے کہ نکاح سے پہلے میں کوئی کام نہیں کرتا تھا لڑکی بھی کچھ نہیں کام گھر پر تھی اب کوئی صورت بن سکتی ہے-اس کے خاندان میں یہ بات ہے کہ میرا خاندان نیچی زات ہے کیا کراین اب وہ لوگ کہتے ہیں‌کہ نہیں ٹھیک ہے لڑکی نہیں مانتی رشتہ دے دہ مگر ان کو نہیں پتا کہ کورٹ کا کام بھی کیا ہے انہوں نے اب اس مسلے پر کیا کروہ اپنی لائف لڑکی کی لائف خراب کیدھر جاوئں مہربانی کر کے جالدی سے جالد مفتی صاحب جواب دیں مسلہ خراب ہونے سے باچھ جائے جیتنا لیٹ اتنی مصیبت ہو رہی ہے مفتی صاحب ایک لازمی بات کہ مہر جو تھا 10 لاکھ پاکستانی تھا جو لڑکی کی مرضی سے ہوا تھا----مگر میں‌مہر پر خوش نہیں‌تھا دل میں‌یہ سوچا تھا میں‌نے اسکو مہر کبھی نہیں‌دینا مہر-میری مہر کی نیت نہیں تھی دینے کی اور نہ ہی مجھے اتنا پتہ تھا کہ مہر کس طرح دیا جاتا ہے مگر میرے دل میں یہ بات تھی کہ لڑکی جتنا مہر رکھے مٰیں‌نے کب دینا ہے اور میں نے نکاح کے بعد ایک پیپر پر سائن بھی کروائے تھے اسکے کہ مہر معاف مگر وہ بھی ایک چکر دے کر کیا یہ جائز ہے.

    جواب نمبر: 16810

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1789=370tl-11/1430

     

    بالغہ لڑکی کا نکاح ولی کی اجازت کے بغیر بھی ہوسکتا ہے، پس اگر کورٹ میں نکاح کے وقت نکاح خواں کے علاوہ آپ کا وکیل اور اس کا منشی دونوں موجود تھے اور وہ دونوں مسلمان تھے تو نکاح شرعاً منعقد ہوگیا، لہٰذا اس کے بعد آپ نے جو تین طلاق دی، وہ واقع ہوگئی، اب بغیر حلالہ شرعی آپ کے لیے اس سے نکاح کرنا حرام ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند