معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 167232
جواب نمبر: 167232
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:400-429/L=5/1440
لڑکے کو ذاتی طور پر مہر ادا کرنا ضروری نہیں؛بلکہ لڑکے کی طرف سے اگر اس کا والد مہر ادا کردے تو بھی مہر ادا ہوجائے گا ؛البتہ اگرمہر لڑکی کے والدکولڑکی کی اجازت کے بغیر دیا گیا اور والد نے لڑکی کی اجازت کے بغیر ہی وہ رقم خرچ کردی تو لڑکی کو والد اور شوہر دونوں سے مہر کے مطالبہ کا حق ہوگا اوراگر لڑکی کے والد نے لڑکی کی اجازت سے اس رقم کو استعمال کیا ہے تو اب لڑکی کو شوہر سے مطالبہ کا حق نہ ہوگا۔
(وصح ضمان الولی مہرہا ولو) المرأة (صغیرة) ولو عاقدا لأنہ سفیر... (وتطلب أیا شاء ت) من زوجہا البالغ، أو الولی الضامن (الدر المختار) وفی رد المحتار :(قولہ أو الولی الضامن) سواء کان ولیہ أو ولیہا .( الدر المختارمع رد المحتار: ۴/۲۷۹،باب المہرط:زکریا)
زوج ابنتہ الصغیرة أو الکبیرة وہی بکر أو مجنونة رجلا وضمن عنہ مہرہا صح ضمانہ ثم ہی بالخیار إن شائت طالبت زوجہا أو ولیہا إن کانت أہلا لذلک ویرجع الولی بعد الأداء علی الزوج إن ضمن بأمرہ ہکذا فی التبیین.( الفتاوی الہندیة: ۱/ ۳۱۶،الفصل الرابع عشر فی ضمان المہر)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند