• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 165511

    عنوان: لڑکی سے نام بتاتے وقت والد کا نام غلط ہوجائے تو کیا نکاح ہوجائے گا؟

    سوال: اگر نکاح کے وقت گواہوں کے سامنے لڑکی اپنا نام غلط بتا دے مثلااس کا اصل نام رانی بنت اکرام ہے لیکن اس نے بتایا رانی بنت ارشد ہے اب یہ بھولے سے یا جان بوجھ کر کیا اس کی اس حرکت سے نکاح ہو جائے گا یا نہی حالانکہ اس نے نکاح کے وقت ایجابول و قبول بھی کیا ہے ؟

    جواب نمبر: 165511

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 84-111/L=2/1440

    صورت مسئولہ میں اگر خود مجلس نکاح میں موجود تھی اور اسی نے براہ راست ایجاب یا قبول کیا تو نکاح صحیح ہوگیا اور اگر وہ مجلس نکاح میں موجود نہیں تھی لیکن گواہوں کو معلوم تھا کہ متعین فلاں لڑکی کا نکاح ہو رہا ہے تو اس صورت میں بھی نکاح درست ہوگیا۔ یکفی ذکر اسمہا إن کانت معروفة عندہم، وإلا فلا، وبہ جزم صاحب الہدایة في التجنیس ، وقال : لأن المقصود من التسمیة التعریف وقد حصل ، وأقرہ في الفتح والبحر ۔ (شامی: ۴/۹۰، کتاب النکاح، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند